فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ محصولات وصولی اور فرائض کی ادائیگی میں ایف بی آر عوام سے عزت و تکریم سے پیش آئے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن و دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں شہباز شریف نے 25-2024 میں وفاقی ٹیکس محصولات میں اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو سراہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئے مالی سال میں محصولات وصولی اور معاشی اہداف کے حصول میں یہی مستعدی جاری رکھیں، اس میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ محصولات وصولی اور معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے تمام ادارے جانفشانی سے کام کریں، روشن معاشی مستقبل کے لیے معاشی اہداف کے حصول میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے تمام مراحل کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں، محصولات وصولی اور فرائض کی ادائیگی میں ایف بی آر عوام سے عزت و تکریم سے پیش آئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں، پیداوار کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پیداواری اور ترسیلی مراحل میں رکھا جائے، ٹیکس نادہندہ اور صنعتوں کا پیداواری عمل ڈیجیٹائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

وزیراعظم نے ریٹیل سیکٹر میں ایف بی آر پوائنٹ آف سیل سسٹم کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کی ہدایت کی اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکاء کو مبارکباد دی۔

اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق اقدامات کی پیشرفت پر بریفنگ بھی دی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات دینے کے لیے ایف بی آر دروازے کھلے رکھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میں ایف بی آر معاشی اہداف نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ

کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے پارکنگ تنازع سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں۔

نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی مختلف برانچز سے چارجڈ پارکنگ کی وصولی کے تنازع سے متعلق درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے  درخواست گزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

دورانِ سماعت درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نے راشد منہاس روڈ پر اسٹور کو پارکنگ کی اجازت دی تھی، کے ایم سی کو ماہانہ بنیاد پر پارکنگ کی مد میں ادائیگی کرتے ہیں اور اب  گلشن اقبال ٹاؤن نے بھی پارکنگ و دیگر کی مد میں ادائیگی کا چالان بھیجا ہے۔ کراچی وسطی کی ٹاؤن انتظامیہ نے بھی پارکنگ کی ادائیگی کا نوٹس دیا ہے۔

عدالت نے پارکنگ کے لیے سڑک مختص کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ سڑک پر پارکنگ کی کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے؟ حکومت کرنا ہے کریں لیکن کسی قانون کے تحت تو کام کریں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عدالت کوئی حکم دیتی ہے تو حکومت کہتی ہے کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ یہ رحجان ہوگیا ہے کہ اِدھر عدالت آرڈر کرتی ہے اُدھر کوئی حکومتی معاملات میں رکاوٹ کا شور شروع ہو جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ کے ایم سی اور ٹاؤنز کے درمیان تنازع ہے، خود بیٹھ کر کیوں حل نہیں کرتے؟عدالت نے درخواستگزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، شہدائے راہ قدس کیلئے مجلس تکریم کا اہتمام
  • سندھ ہائیکورٹ: تین سال سے قید ملزمان کو صرف جرمانے کی ادائیگی کے بعد رہا کرنے کا حکم
  • غیر قانونی سگریٹس معاشی ومالی استحکام کیلیے خطرہ بن گئے
  • پاکستان آزاد کشمیر کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، دفتر خارجہ
  • ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیرِ اعظم
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم
  • حکمران عوام سے جمع کیا گیا ٹیکس درست جگہ استعمال کریں، گورنر سندھ
  • کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ
  • بجلی کے بل میں ٹیکس کی وصولی سی ای او ملیر کنٹونمنٹ عدالت طلب
  • معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب