وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی ایک اور اہم شرط پوری کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی یہ شرط پوری کر لی ہے کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک ہوں گے، سرکاری افسران کو اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ڈیجیٹل طور پر فائل کرنا ہوں گے۔ صدر کی منظوری سے سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گزٹ نوٹیفکیشن تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو بھی بھجوا دیا ہے۔
سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں سیکشن 15 کے بعد اے 15 کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے ذریعے پبلک کی جائیں گی، سرکاری افسران ملکی اور غیر ملکی اثاثوں اور مالی حیثیت سے آگاہ کریں گے کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔واضع رہے کہ رواں ہفتے ہی آئی ایم ایف شرائط پر عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ بھی کیا گیا ہے ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیرس میں چین فرانس اعلیٰ سطحی عوامی تبادلے کے میکانزم کا ساتواں اجلاس ڈریپ میں ڈائریکٹرز کے تقرری و تبادلے،، چوہدری ذیشان نذیر کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ،، نوٹیفکیشن سب نیوزپر سیف علی خان کی وراثتی جائیداد دشمن کی پراپرٹی قرار، 15ہزارکروڑ کی جائیداد سے محرومی کا امکان کے پی اسمبلی سے سینیٹ کی نشستوں پرانتخابات میں پی ٹی آئی کو 3 نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے بجٹ پیش نہ کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا، اس سے ہماری حکومت چلی جاتی، علی امین گنڈا پور مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کی خرید و فروخت سے زیادہ شرم ناک ہے، صدر اے این پیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے، جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے، جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی، اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا، لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر 2017ء کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی، جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے، جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔