data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی ریاست کیرالا کے جنگلات سے گھرے ایک علاقے میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب مقامی چشمے کے صاف شفاف پانی میں ایک خطرناک سانپ کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

حیرت اور خوف کے ملے جلے جذبات میں گھرے مقامی افراد نے فوری طور پر محکمہ جنگلات سے مدد کی اپیل کی۔ چند ہی گھنٹوں میں یہ واقعہ نہ صرف مقامی میڈیا بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا، جس کی وجہ وہ حیران کن ویڈیو بنی جس میں ایک خاتون اہلکار تن تنہا 18 فٹ لمبے کوبرا سانپ کو قابو میں لاتی دکھائی دیتی ہیں۔

اس ویڈیو میں نظر آنے والی باہمت خاتون ڈاکٹر جی ایس روشنی، محکمہ جنگلات میں کئی سالوں سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور اپنے شعبے میں مہارت کے باعث خاصی شہرت رکھتی ہیں۔ واقعے کے دن جب محکمہ جنگلات کو اطلاع ملی کہ چشمے کے پانی میں ایک مشتبہ زہریلا سانپ نظر آیا ہے تو دیگر تمام افسران کی مشاورت کے بعد ڈاکٹر روشنی کو جائے وقوع پر روانہ کیا گیا۔

جیسے ہی وہ چشمے کے قریب پہنچیں تو انہوں نے اپنی تربیت اور تجربے کو استعمال کرتے ہوئے صورتحال کا فوری جائزہ لیا۔ ان کے ہاتھ میں ایک لمبی چھڑی تھی جسے وہ انتہائی مہارت سے استعمال کرتی رہیں۔

چند ہی منٹوں کی کوشش کے بعد وہ سانپ کو قابو میں لے آئیں۔ یہ منظر نہ صرف حیران کن تھا بلکہ بے حد خطرناک بھی، کیونکہ جس سانپ کو انہوں نے قابو کیا وہ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ کنگ کوبرا تھا، جو دنیا کے سب سے لمبے زہریلے سانپوں میں شمار ہوتا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر روشنی کی مہارت اور حوصلے نے سب کو حیران کر دیا۔ جیسے ہی انہوں نے سانپ کو قابو کیا، وہاں موجود لوگ تالیاں بجا کر ان کی داد دینے لگے۔ کچھ لمحوں میں ہی اس دلیری کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہو گیا اور جلد ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ مختلف پلیٹ فارمز پر لاکھوں صارفین نے ویڈیو دیکھی اور ڈاکٹر روشنی کو خراج تحسین پیش کیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے نہ صرف ان کی بہادری کو سراہا بلکہ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ڈاکٹر روشنی کو ان کے اس کارنامے پر خصوصی اعزاز سے نوازا جائے۔

اس موقع پر محکمہ جنگلات کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر روشنی گزشتہ 8 سال سے سانپ پکڑنے کے فرائض انجام دے رہی ہیں اور اس عرصے میں انہوں نے 800 سے زائد سانپوں کو محفوظ طریقے سے قابو کیا ہے، جو کہ اپنی نوعیت کا ایک غیرمعمولی ریکارڈ ہے۔

ترجمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ پہلا موقع تھا جب ڈاکٹر روشنی نے کسی کنگ کوبرا کو پکڑا، کیونکہ کیرالا کے اس مخصوص علاقے میں ایسے سانپوں کی موجودگی نایاب تصور کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ محکمہ جنگلات میں خواتین بھی مشکل ترین کاموں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محکمہ جنگلات ڈاکٹر روشنی انہوں نے سانپ کو میں ایک

پڑھیں:

نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہشمند ہے اور وہ بچے کو ناصرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔ خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔ والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کیساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہے جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت ناصرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورتحال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں
  • آپ جو انڈہ کھا رہے ہیں وہ اصلی ہے یا نقلی؟ فیکٹری میں بنے جعلی انڈوں کی ویڈیو وائرل
  • امریکی نائب صدر وینس اور اریکا کرک کی گلے لگنے کی ویڈیو وائرل، شادی کی قیاس آرائیاں
  • شاہد آفریدی کون ہیں؟ میں نہیں جانتا، حکم شہزاد لوہا پاڑ کی نئی ویڈیو وائرل
  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی