پی ٹی آئی رہنماؤں کا جیل سے ایک اور خط، ‘حکومت نے میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ کو تباہ کردیا’
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں نے کوٹ لکھپت جیل لاہور سے حکومت کے خلاف ایک اور خط جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے میڈیا، عدلیہ اور پارلیمان جیسے اہم اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
یہ مشترکہ خط پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ نے تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دو بڑی سیاسی جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی، نے خود ہی میثاقِ جمہوریت کو پامال کیا، جس پر ان کے قائدین نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے 14 مئی 2006 کو لندن میں دستخط کیے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ “اقتدار کی ہوس اور مفادات نے ان جماعتوں کو اتنا اندھا کر دیا کہ انہوں نے اپنے ہی مرتب کردہ جمہوری معاہدے کو بڑی چالاکی سے نظرانداز کر دیا۔ عمران خان ان کے لیے اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے۔”
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ “جمہوریت صرف اسی وقت پھل پھول سکتی ہے جب عوام کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے۔ 1973 کا آئین اسی اصول کی ضمانت دیتا ہے۔ میثاقِ جمہوریت میں دونوں جماعتوں نے یہ عہد کیا تھا کہ سیاست میں فوجی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے گا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ وہی جماعتیں اس وعدے سے منحرف ہو گئیں۔”
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے سے 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر کو آگاہ کردیا تھا۔امریکی میڈیا نے 3 ا سرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا کو دوحہ پر میزائل داغے جانے سے پہلے ہی حملے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔(جاری ہے)
اسرائیلی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سیاسی سطح پر بات ہوئی اور پھر فوجی حکام کے ذریعے معلومات فراہم کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کا بتانا تھا کہ امریکا صرف دکھاوا کر رہا ہے، اگر صدر ٹرمپ چاہتے تو حملہ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل قطر پر حملے کا فیصلہ ترک کردیتا۔