لیاری: عمارت گرنے سے چند گھنٹے پہلے کی ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت کی واقعے سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو سامنے آگئی۔
ویڈیو میں عمارت کی پارکنگ کے پلرز شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آرہے ہیں جن میں سے سریے باہر نکلے ہوئے ہیں۔
اس مخدوش حالت کے باوجود پارکنگ میں گاڑیوں اور رکشوں کی بڑی تعداد نظر آرہی ہے۔ ویڈیو عمارت کے مکینوں کی جانب سے بنائی گئی تھی۔
کراچی: 51 مخدوش عمارتوں میں سے 11 خالی کروالی گئیںوزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ حکومت کے لیے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، کچھ خاندانوں کو عارضی رہائش دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بغدادی کے علاقے میں عمارت گرنے کا واقعہ 4 جولائی کو پیش آیا تھا جس میں 27 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ روز وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا تھا کہ حادثات کے پیش نظر کراچی میں انتہائی خستہ 51 عمارتوں میں سے 11 کو خالی کروایا گیا ہے، مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش دینا حکومت کے لیے ممکن نہیں، کچھ خاندانوں کو عارضی رہائش دے سکتے ہیں۔
سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کی تحقیقات کے لیے کمشنر کراچی کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ سانحہ لیاری میں ملوث تمام افراد کا تعین کر کے رپورٹ آج مرتب کر لیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لیاری حادثے کے بعد 3 مخدوش عمارتیں منہدم کرنے کا آغاز
شہر قائد کے علاقے لیاری بغدادی میں خستہ حال رہائشی عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد انتظامیہ مخدوش عمارتوں کیخلاف حرکت میں آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے حادثے میں 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد علاقے میں موجود دیگر مخدوش عمارتوں کو خالی کروا کر منہدم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ٹیموں نے لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ خستہ عمارت کی دیواریں گرانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
بلڈنگ انسپکٹر زلفقار شاہ کے مطابق جن عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، انہیں خالی کرانے کے بعد مرحلہ وار گرایا جا رہا ہے۔ فی الحال دو عمارتوں کو منہدم کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے، جبکہ تیسری عمارت کا سروے جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب کے مطابق تینوں عمارتیں مکمل طور پر خالی کرا لی گئی ہیں اور ان کے مکینوں کو عارضی طور پر کمیونٹی سینٹرز اور کے ایم سی کے اسکولوں میں منتقل کرنے کیلئے انتظامات کردئیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عمارت کو مکمل طور پر گرانے میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔دوسری جانب متاثرہ مکینوں نے سرکاری اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نقصان کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔
متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں متبادل مستقل رہائش فراہم کی جائے اور حکومت واضح کرے کہ متاثرہ خاندانوں کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آواز وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس اور سندھ اسمبلی تک پہنچائیں گے تاکہ ان کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ دریں اثنا، علاقے میں سیکیورٹی اور امدادی ٹیمیں آپریشن کی نگرانی کیلئے موجود ہیں۔