اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹے پاکستان آ کر تحریک میں شامل ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کی شہریت برطانیہ کی ہے وہ یہاں کسی کو نہیں جانتے، ان کو یہاں لا کر لاقانونیت کا حصہ بنانے کا مطلب کیا ہو سکتا ہے.

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے بیٹوں کے پاکستان آنے سے کیا ہوگا ماسوائے ان کے لیے مشکلات ہوں، اگر انہوں نے پاکستان میں آ کر تحریک میں حصہ لیا تو گرفتار ہوں گے، اور پھر ان کو برطانوی سفارتخانہ ہی بازیاب کرائے گا .

(جاری ہے)

رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کاحق دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کا جو طریقہ کار رہا ہے کون اعتماد کرے گا کہ وہ پرتشدد نہیں ہوں گے، وہ جس طرح کے احتجاج کرتی رہی ہے ان کو احتجاج کا حق بالکل نہیں، وہ جس طرح اداروں پر حملہ کرتی رہی، جلا ﺅگھیراﺅ کیا، اسے اجازت نہیں دی جائے گی.

نونلیگی رہنما نے کہا پی ٹی آئی کو احتجاج کرنے کی اجازت بالکل نہیں دی جائے گی، ہمارے پاس پوری خبر ہے وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہے، میٹنگز میں کیا باتیں ہوئیں وہ مستقبل میں سنوائی جا سکتی ہیں، پی ٹی آئی جمہوری رویہ اپنانے کے لیے تیار ہی نہیں ہوئی، وہ جس دن جمہوری رویہ اپنائے گی تو ان کے ساتھ بیٹھ کر بات ہوگی. رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کوئی پلاننگ نہیں ہے کچھ لوگ نکلے تو دھر لیے جائیں گے، جو لوگ دھر لیے گئے ان کے لیے مشکلات ہوں گی وہ تحریک جس کے خواب عمران خان جیل میں دیکھ رہے ہیں اس کے لیے کوئی تیاری نہیں ہے، کے پی میں انہوں نے تیاری کی اور ہم نے انہیں آنے دیا، کیا 10،15 ہزار لوگوں کو 25 کروڑ عوام کے ملک کو یرغمال بنانے دیں؟انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے 5 اگست کی بات کی ہے، ہم قانون کے مطابق چلیں گے، وزیر اعظم پہلے بھی کہہ چکے ہیں سیاسی مسائل کو مذاکرات سے حل کریں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی انہوں نے نے کہا کے لیے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
  • پاکستان چین کے تعاون سے پی اے آر سی میں جامع اصلاحات کرے گا: رانا تنویر
  • شاہ محمود قریشی اسپتال منتقل، پی ٹی آئی پرانی قیادت کی ریلیز عمران خان تحریک چلانے کیلئے ملاقات
  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان