مفت تعلیم،پاکستانی طلبہ کے لیے سنہری موقع
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا بھر کے لاکھوں طلبا کا خواب ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح کی اعلیٰ تعلیم حاصل کریں — وہ بھی بغیر بھاری فیس کے۔ اگر آپ بھی اسی خواب کو حقیقت بنانا چاہتے ہیں تو جرمنی آپ کے لیے بہترین انتخاب بن سکتا ہے۔
جرمنی: تعلیم مفت، معیار اعلیٰ
جرمنی ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سرکاری جامعات میں تعلیم تقریباً مفت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ سہولت صرف جرمن شہریوں تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر سے آنے والے بین الاقوامی طلبا بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
جرمن پبلک یونیورسٹیوں میں بیچلر (UG) پروگرامز مکمل طور پر ٹیوشن فری ہوتے ہیں۔ صرف سیمیسٹر فیس دینا پڑتی ہے، جو عموماً 83,000 سے 1,17,000 پاکستانی روپے کے درمیان ہوتی ہے۔
ماسٹرز کی تعلیم بھی کم خرچ
اگرچہ ماسٹرز پروگرامز میں کچھ فیس لاگو ہو سکتی ہے، مگر کئی پبلک یونیورسٹیاں، خاص طور پر وہ طلبا جنہوں نے اپنی بیچلر ڈگری بھی جرمنی سے کی ہو، ٹیوشن فری ماسٹرز پروگرامز پیش کرتی ہیں۔ بعض ادارے بین الاقوامی طلبا کو بھی یہ سہولت دیتے ہیں۔
جرمنی کی مشہور سرکاری جامعات:
ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ (TUM)
دنیا کی صفِ اول کی انجینئرنگ یونیورسٹی، QS رینکنگ میں 22ویں نمبر پر، 15,000 بین الاقوامی طلبا زیر تعلیم۔
لوڈوگ میکسمیلین یونیورسٹی، میونخ (LMU)
لائف سائنسز، میڈیکل، بزنس اور آرٹس میں شہرت یافتہ، QS درجہ بندی میں 58ویں نمبر پر۔
ہومبولٹ یونیورسٹی آف برلن
تاریخی اور تحقیقی ادارہ، بزنس، اکنامکس، کمپیوٹر سائنس جیسے کورسز میں عالمی شناخت، رینکنگ 130۔
یونیورسٹی آف بون
متنوع کورسز، نیچرل سائنسز، انجینئرنگ اور سوشیالوجی میں مہارت، 207 رینکنگ۔
یونیورسٹی آف فرائبرگ
ہیومینیٹیز، میڈیسن، اور انجینئرنگ میں اعلیٰ پروگرامز، عالمی رینکنگ 207۔
یونیورسٹی آف ہیمبرگ
اکنامکس، سائیکالوجی اور آرٹس میں مشہور، رینکنگ 193، 14 فیصد طلبا بین الاقوامی۔
جرمن زبان کی اہمیت
زیادہ تر پروگرامز کا ذریعہ تدریس جرمن زبان ہے۔ اگرچہ چند ماسٹرز پروگرامز انگریزی میں بھی ہوتے ہیں، تاہم جرمن زبان سیکھنا تعلیمی کارکردگی، روزمرہ زندگی، اور ملازمت کے مواقع میں مددگار ہے۔
درخواست کیسے دی جاسکتی ہے؟
داخلے کے لیے TestDaF یا DSH جیسے زبان کے سرٹیفکیٹس درکار ہوتے ہیں۔
ویزا، انشورنس اور رہائش کے معاملات وقت پر مکمل کرنا ضروری ہے۔
DAAD ویب سائٹ سے اسکالرشپ، کورسز اور داخلہ گائیڈز کی مکمل معلومات دستیاب ہیں۔
تعلیم کے بعد مستقبل کی راہیں
جرمن یونیورسٹیاں تحقیق، انڈسٹری سے تعلق اور عملی تربیت پر زور دیتی ہیں۔ فارغ التحصیل طلبا کو ملازمت اور طویل مدتی قیام کے مواقع بھی ملتے ہیں، جو ایک روشن کیریئر کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بین الاقوامی یونیورسٹی آف
پڑھیں:
پشاور ریلوے نظام بہتر بناکر سیاحت، تجارت بڑھائی جا سکتی: فیصل کنڈی
پشاور (بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی سے پاکستان میں تعینات جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے گورنر ہاؤس پشاور میں ملاقات کی باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات کے فروغ، خیبر پی کے میں تجارت، سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر کاروباری شعبے میں باہمی روابط کو مزید مستحکم بنانے، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے، جرمنی کی جانب سے خیبر پی کے میں جاری عوامی فلاحی منصوبوں، صوبہ میں ریلوے نظام کی بحالی کیلئے پاک جرمن مشترکہ منصوبہ شروع کرنے سے متعلق گفتگو کی گئی۔ گورنر خیبر پی کے نے کہا کہ صوبہ بالخصوص پشاور میں ریلوے نظام کو بہتر بنا کر سیاحت کے فروغ کیساتھ ایشیائی ملکوں تک تجارت اور سفری سہولیات کو بھی آسان بنایا جا سکتا ہے۔ گورنر نے جرمنی کے تعاون سے صوبے کے نوجوانوں کو جرمن سٹوڈنٹس ایکسچینج پروگرام کے تحت مواقع پیدا کرنے پر زور دیتے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی طلباء جرمنی میں تعلیم حاصل کر رہے جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جن سے جرمن سرمایہ کاروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جرمن سفیر نے نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق گورنر خیبر پی کے کے وژن کو سراہا اور اس ضمن میں جرمن حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔