نجی ایئرلائن کا کارنامہ! کراچی کے شہری کو ویزا اور پاسپورٹ کے بغیر جدہ پہنچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ایئرپورٹ پر ایک نجی ایئرلائن کی سنگین غفلت نے نہ صرف ایک مسافر کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا بلکہ ملکی ایوی ایشن سیکیورٹی پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
کراچی کے رہائشی ملک شاہ زین، جو ایک ماہ سے لاہور میں ایک فیکٹری کے امور کی نگرانی کے سلسلے میں مقیم تھے، 7 جولائی کو لاہور سے کراچی جانے کے لیے نجی ایئرلائن کی ڈومیسٹک پرواز میں سوار ہونا چاہتے تھے، مگر وہ بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے غلطی سے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے۔
شاہ زین کے مطابق وہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے، بورڈنگ پاس حاصل کیا اور دیگر مسافروں کے ساتھ طیارے کی جانب روانہ ہوئے۔ رات کے وقت روشنی کی کمی کے باعث وہ دو قریبی طیاروں میں سے غلطی سے ان بین الاقوامی پرواز میں سوار ہو گئے جو دراصل جدہ روانہ ہونے والی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ انہیں اندازہ تھا کہ کراچی کی پرواز کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹہ پندرہ منٹ ہوتا ہے، لیکن جب طیارہ دو گھنٹے سے زائد پرواز کرتا رہا اور لینڈنگ نہ ہوئی تو انہوں نے عملے سے استفسار کیا۔ عملے نے ان کا بورڈنگ پاس چیک کیا تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ تو لاہور سے کراچی کا ٹکٹ لے کر جدہ جا رہے ہیں، مگر اس وقت تک طیارہ پاکستان کی فضائی حدود سے باہر نکل چکا تھا۔
جدہ میں شاہ زین کو امیگریشن حکام کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ان سے پوچھ گچھ ہوئی۔ اگلے دن 8 جولائی کو انہیں واپس لاہور روانہ کیا گیا، جہاں مقامی امیگریشن حکام نے مکمل چھان بین کے بعد شاہ زین کو بے قصور قرار دیا اور نجی ایئرلائن کو ہدایت کی کہ انہیں کراچی بھیجا جائے۔ یوں وہ دو دن بعد بالآخر اپنی منزل پر پہنچ سکے۔
نجی ایئرلائن کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا کہ لاہور ایئرپورٹ پر جاری تعمیراتی کام اور 8 جولائی کی شب جدہ اور کراچی کی پروازوں کے ایک ہی وقت پر روانہ ہونے کی وجہ سے یہ غلطی پیش آئی۔ ترجمان کے مطابق، یہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔
دوسری جانب، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ریگولیٹری ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسٹیشن منیجر کو خط ارسال کیا ہے، جس میں ایئرلائن کی غفلت پر بھاری جرمانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ہوابازی کے سیکیورٹی نظام میں موجود سنگین کمزوریوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ نجی ایئرلائنز کے داخلی نظم و نسق اور عملے کی تربیت کے فقدان کو بھی واضح کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نجی ایئرلائن ایئرلائن کی شاہ زین
پڑھیں:
آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
کراچی:آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت ’’فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم‘‘ کی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ اجلاس ہوا۔
سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی، ڈی آئی جیز کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹیبلشمنٹ، ہیڈکواٹرز، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، ایڈمن کراچی، ڈرائیونگ لائسنس، فائنانس اور دیگر اے آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہر میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت اور اس کے مختلف امور و اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ نفاذ کیا جا چکا ہے اور ٹریفک کے نئے قانون کے باقاعدہ نفاذ کو مختلف عوامی حلقوں میں پذیرائی و حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ عوام کی جانب سے اس نظام کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ سوالات، مثبت تجاویز و سفارشات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ روڈ سیفٹی انفرا اسٹرکچر کو یقینی بنانے کے لیے کراچی ٹریفک منجمنٹ بورڈ کا قیام ناگزیر ہے۔
اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کے لیے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دیگر اضلاع میں سیف سٹی کے نفاذ تک مصروف شاہراہوں و مقامات پر نصب سرکاری کیمروں اور خصوصی انتظامات کے ذریعے فیس لیس ای ٹکٹنک سہولت متعارف کروائی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کے سلسلے میں جو محنت کی وہ قابل تعریف و ستائش ہے۔ ہمارا اصل مقصد ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک نظم و ضبط یقینی بنانا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ حادثات کی بنیادی وجہ تیز رفتاری ہے، اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے، فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کو دیگر اضلاع تک لے جانا ہے، صوبے کے دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمراز کی تنصیب سے متعلق تجاویز دی جائیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹریفک سہولت مراکز کا قیام صوبے کے ہر ضلع میں یقینی بنایا جائے۔ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 کو سندھ کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے۔ گاڑیوں کی مقررہ حد رفتار سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔