منافرت پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہو گی، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ہدایات دیئے کہ جو سرکاری ملازمین سوشل میڈیا میں مذہبی منافرت پھیلانے میں ملوث پائے جائیں گے ان کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور اس ضمن میں انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے امن وا مان کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر انتظامیہ اور تمام اداروں سے گلگت بلتستان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا اور کہا کہ گلگت بلتستان مزید کسی بھی مذہبی منافرت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امن وامان حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ علمائے کرام سے ہماری درخواست ہے کہ جی بی میں امن اور بھائی چارگی کی فضاء کو قائم رکھنے میں حکومتی اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ حکومت مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف بلاتفریق سخت کارروائی کرے گی۔ صوبے کا امن خراب والوں کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت بلاتفریق کارروائی ہوگی۔ ہم سب کو گلگت بلتستان کا امن عزیز ہے۔ کسی بھی علاقے کی ترقی کا انحصار امن و امان سے وابستہ ہے۔ بحیثیت مسلمان اور انسان ہمیں مجرموں کی پشت پناہی کرنے کے بجائے اچھے کو اچھا اور برے کو برا کہنے کی جرأت پیدا کرنی ہو گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کیلئے علاقے میں مذہبی منافرت پھیلانا پورے گلگت بلتستان کیساتھ دشمنی کے مترادف ہے۔ چھموگڑھ واقعے کے مجرموں کو گرفتار کیا جائے گا اور قرار واقعی سزاء دی جائے گی۔ پارلیمانی امن کمیٹی گلگت بلتستان میں امن وامان کی فضاء کو برقرار رکھنے کیلئے سٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ہدایات دیئے کہ جو سرکاری ملازمین سوشل میڈیا میں مذہبی منافرت پھیلانے میں ملوث پائے جائیں گے ان کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور اس ضمن میں انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منافرت پھیلانے مذہبی منافرت گلگت بلتستان وزیر اعلی
پڑھیں:
وزیرِ اعلیٰ پنجاب و اعلیٰ شخصیت کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنیوالا شخص زیرِ حراست
—علامتی تصویروزیرِ اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ شخصیت کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے شخص نے 2 روز قبل بارش کے بعد موٹر سائیکل پر سڑک سے گزرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ شخصیت کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے شخص کو حراست میں لیا گیا تو اس نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ویڈیو بیان میں معذرت کر لی۔