90 دن میں عمران خان رہا نہ ہوئے تو یا تم نہیں یا ہم نہیں، وزیراعلیٰ گنڈا پور کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک سخت الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے فیصلہ سازوں کو 90 دن کی مہلت دے رہے ہیں، جس کے بعد یا تو ہم سیاست کو خیرباد کہہ دیں گے یا پھر 91ویں دن تم موجود نہیں ہوگے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
“فیصلہ کرنے والوں! سن لو، آج سے تمہارے لیے 90 دن کا وقت شروع ہو گیا ہے، اب سدھر جاؤ۔”
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ 91ویں دن فیصلہ کن مرحلہ آئے گا—یا ہم سیاست چھوڑ دیں گے، یا پھر تم رہو گے نہیں۔
وزیراعلیٰ نے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک چلانے کے عزم کا اظہار کیا اور شرکاء سے ہاتھ اٹھوا کر حلف لیا، نعرے بھی لگوائے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف نے ایک خوددار نظریے کے تحت سیاست کا آغاز کیا تھا، کیونکہ ملک پر طویل عرصے سے مخصوص طبقے اور پارٹیاں مسلط رہی ہیں جو اب مافیا کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے شیر افضل مروت نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد اور احتجاج میں شرکت کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں قاسم اور سلمان پر رحم کرنا چاہیے، وہ خان کے چہیتے ہیں۔ اس لے کہ جن لوگوں یا جن قوتوں سے واسطہ پڑ اہے وہاں رحم کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے نہیں آئیں گے، ان کا کہان تھا کہ ایک اور ظلم یہ ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ہر شخص آ کر ورکرز کو یہی یقین دلا رہا ہے کہ قاسم اور سلمان آئیں گے۔جب کہ مجھے علم کہ وہ نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں کہ ورکرز کو کتنی مایوسی ہوگی، اور کتنی بد دلی پھیلے گی۔ یہ لوگ وہ کام کر رہے ہیں جو کنفرم ہی نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں اہلیت اور کیپیسٹی تو عمران خان ہی ہے، بنیادی سوال تو یہ ہے کہ لیڈر شپ کو کبھی موقع دیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بچے سب کو عزیز ہیں، وہ معصوم ہیں، ان کا ماں اس کی اجازت نہیں دے گی۔ اور میرا خیال ہے کہ نہ خان نے اس کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان کا بیٹوں کا اپنے والد کے لیے میدان میں آنا موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں آئے گا، کیوں موروثی سیاست تو یہ ہے کہ آپ گدی نشین ہوجائیں، اور قبضہ کرلیں، عمران خان نے تو بیرسٹر گوہر کو نامزد کرکے واضح پیغام دیا تھا کہ کوئی موروثی سیاست نہیں ہو سکتی، دوسری بات یہ کہ خان نے ڈانکے کی چوٹ پر موروثی سیاست کی مذمت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں