اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں، ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔
 نجی ٹی وی ایکسپریس  نیوزکے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا، جس میں ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کونسل ممبر کی حیثیت سے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جنید غفار بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے پر غور ہوا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ ذرائع کے مطابق کونسل نے فیصلہ کیا کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔
بعد ازاں  سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں جسٹس منیب اختر بھی شریک ہوئے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جنید غفار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایجنڈے کے تمام نکات کو ایک ایک کرکے زیر غور لایا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سیکریٹریٹ سروس رولز 2025 کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں انکوائری کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق میں ترامیم کو قانونی اور مسودہ نویسی کے پہلو سے مزید غور و فکر کا متقاضی قرار دیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر کی گئی 24 شکایات کا بھی جائزہ لیاا ور کونسل نے متفقہ طور پر ججز کیخلاف 19 شکایات کو داخل دفتر کرنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے دیگر 5 شکایات کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔

لوڈشیڈنگ کا عذاب؛ کے الیکٹرک کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست بحال

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل ججز کے خلاف شکایات ان کے نام پبلک اجلاس میں چیف جسٹس کونسل نے

پڑھیں:

چیف جسٹس کی سربراہی میں 5نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا اجلاس، عدالتی اصلاحات پر غور

نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا 53واں اجلاس آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس شریک ہوئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل برائے پاکستان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ کمیٹی نے اہم پالیسی امور پر غور کیا اور عدالتی کارکردگی، عدالتی عمل میں ٹیکنالوجی کے انضمام اور شہریوں پر مرکوز انصاف کی فراہمی کے لیے متعدد اہم اقدامات کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم

کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ عدلیہ اپنے آئینی فریضے یعنی بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی جو ایگزیکٹو کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ادارہ جاتی ردعمل مرتب کرے گی اور اس ردعمل کو اٹارنی جنرل برائے پاکستان کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔ کمیٹی نے عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ وہ اس حوالے سے رپورٹنگ اور ازالے کے لیے مقررہ وقت کے اندر ڈھانچہ جاتی نظام وضع کریں۔

تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کمیٹی نے ‘کمرشل لٹی گیشن کاریڈور’ کے قیام کی منظوری دی جس میں خصوصی عدالتیں اور بینچز شامل ہوں گے۔ تیز رفتار انصاف کی فراہمی کے عزم کے تحت، کمیٹی نے ضرورت کے مطابق منتخب اضلاع میں ‘ڈبل ڈاکیٹ کورٹ ریجیم’ کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر متعارف کرانے کی منظوری دی، جس میں اختیاری شرکت ہوگی۔ لمبے عرصے سے زیر التوا فوجداری مقدمات کے حل کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک بھی منظور کیا گیا تاکہ وقت کی پابندی کے ساتھ مقدمات نمٹائے جا سکیں اور عدالتی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر

متبادل تنازعات کے حل کو مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کمیٹی نے عدالت سے منسلک مصالحتی نظام کو بطور پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی منظوری دی۔ اس میں ضلعی مصالحتی مراکز، فیملی کورٹس میں مصالحتی مراکز اور آپریشنل مقاصد کے لیے معیاری ایس او پیز شامل ہیں۔

ضلعی عدلیہ میں ہم آہنگی اور اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی نے جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری، سابق جج سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی، جس میں چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی بین الاقوامی معیارات کے مطابق کلیدی کارکردگی کے اشاریے، معیاری بھرتی اور تربیتی نظام، سروس کے حالات میں تفاوت کا ازالہ اور ضلعی عدلیہ پالیسی فورم کے لیے ایک فریم ورک اور جج صاحبان کے لیے بیرون ملک تربیتی مواقع کی سفارش کرے گی۔

کمیٹی نے عدلیہ میں وکلاء کی شمولیت کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ کے طور پر ایک پروفیشنل ایکسیلینس انڈیکس تیار کرنے کی منظوری دی اور ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ 30 دن کے اندر اپنے ماڈلز کو حتمی شکل دیں۔ عدالتی امور میں جنریٹو اے آئی کے استعمال کے اخلاقی اور پالیسی پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو اس حوالے سے ایک جامع چارٹر تیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: آل پاکستان لائرز ایکشن کمیٹی کا عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک تیز کرنے کا فیصلہ

کمیٹی نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی جانب سے صوبوں اور آئی سی ٹی کے تمام انسپکٹرز جنرل کی جانب سے پیش کردہ مختلف اصلاحاتی تجاویز پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن کو سراہا اور فیصلہ کیا کہ ہائی کورٹس زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کے لیے ایس او پیز جاری کریں گی۔ مزید یہ بھی طے پایا کہ وفاقی اور صوبائی عدالتی اکیڈمیاں پولیس افسران بشمول ڈسٹرکٹ پولیس افسران کی تربیت متعلقہ آئی جی پیز کی درخواست پر کریں گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل برائے پاکستان کی درخواست پر اجلاس نے فیصلہ کیا کہ ٹیکس اور مالیاتی امور سے متعلق تمام آئینی درخواستیں ہائی کورٹس کے ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی اور نمٹائی جائیں گی، بجائے سنگل بینچ کے۔

کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خواتین بار رومز کی تعمیر، ڈے کیئر سینٹر اور جج صاحبان اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہیلتھ انشورنس جیسے اقدامات کی تعریف کی اور طے کیا کہ تمام ہائی کورٹس اپنی متعلقہ صوبائی حکومتوں سے اسی نوعیت کی سہولیات کے لیے رابطہ کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ عدالت عدلیہ

متعلقہ مضامین

  • سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججز کے خلاف 24 شکایات کا جائزہ، 19 خارج
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا ججز کے خلاف شکایات پر ان کے نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر انکے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی
  • چیف جسٹس کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججز کی کارکردگی کا جائزہ
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خط پر غور، سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خط پر غور؛  سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • جوڈیشل افسروں کو بیرونی مداخلت سے تحفظ دینے کا فیصلہ
  • چیف جسٹس کی سربراہی میں 5نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا اجلاس، عدالتی اصلاحات پر غور
  • سپریم کورٹ نے ماہانہ خرچہ 25 ہزار مقرر کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل مسترد کردی