سپریم جوڈیشل کونسل کا ججز کے خلاف شکایات پر ان کے نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر شکایات نمٹانے کے بعد ان کے نام عام کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقدہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس 2 گھنٹے تک جاری رہا، جس میں عدالتی چ سمیت مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
ذرائع کے مطابق کونسل نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹا دی جائیں، ان کے نام منظرعام پر نہیں لائے جائیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے باضابطہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس کے مطابق اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس جنید غفار نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس: 10 ججز کے خلاف شکا یتیں داخل دفتر، 6 ججوں کے خط پر بھی غور
اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس کے دوران سپریم جوڈیشل کونسل سروس رولز 2025 کے مسودے کی منظوری دی گئی، جبکہ انکوائری کے طریقہ کار پر مزید مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر24 شکایات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 19 شکایات متفقہ طور پر خارج کر دی گئیں، جبکہ5 شکایات کو مؤخر کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیکل آئین انکوائری ججز جسٹس جنید غفار جسٹس عالیہ نیلم جسٹس منصور علی شاہ جسٹس منیب اختر جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل شکایات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرٹیکل انکوائری جسٹس جنید غفار جسٹس عالیہ نیلم جسٹس منصور علی شاہ جسٹس یحیی آفریدی چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل شکایات سپریم جوڈیشل کونسل ججز کے خلاف
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔