اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی ) نے جنوبی ایشیاء کے ترقی پذیر ممالک کی اگلے دو سال کے دوران معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کر دی۔
اے ڈی بی نے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی معیشت پر رپورٹ جاری کر دی، جس میں رواں سال کی معاشی ترقی کی شرح 4.9 سے کم کر کے 4.7 فیصد کر دی گئی جبکہ اگلے سال کے لیے خطے کی شرح نمو 4.
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی ہے جبکہ معاشی شرح تین فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مہنگائی میں کمی کی وجہ خوراک اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ پاکستان میں 26-2025 کے دوران 5.8 فیصد مہنگائی کی پیش گوئی برقرار ہے۔
امریکی محصولات اور عالمی تجارت میں غیر یقینی صورتحال کے باعث کمی متوقع ہے۔ امریکا کی جانب سے اضافی ٹیرف عائد کرنے سے ایشیائی ممالک کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ عالمی تجارت میں غیر یقینی صورتحال کے باعث برآمدات میں کمی آئے گی۔
اے ڈی بی کے مطابق جنوبی ایشیا میں 2026 میں معاشی ترقی 6.2 اور مہنگائی 4.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک تجارتی دباؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
جنوب مشرقی ایشیاء کی شرح نمو کم ہوکر 4.2 فیصد تک آنے کی توقع ہے جبکہ تیل کی پیداوار میں اضافے سے وسطی ایشیا کی ترقی میں بہتری متوقع ہے۔ مہنگائی میں کمی کا رجحان جاری رہنے کی توقع ہے۔
چین کی معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد برقرار رہنے کی توقع ہے جبکہ بھارت کی معاشی شرح کمی کے بعد نمو 6.5 فیصد رہے گی۔ بھارت کی برآمدات بھی امریکی محصولات سے متاثر ہوں گی جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی کمزوری چین کی معیشت کے لیے چیلنج ہے۔
اے ڈی بی اعلامیہ کے مطابق افراطِ زر 2025 میں 2.0 فیصد اور 2026 میں 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی اصلاحات اور کھلی تجارت ہی ترقی کی کنجی ہیں۔ اے ڈی بی نے خطے کی معیشتوں کو بنیادیں مضبوط کرنے کی تجویز دی ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان معاشی ترقی کی شرح کی توقع ہے میں کمی کی اے ڈی بی ہے جبکہ
پڑھیں:
چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک
مزید :