UrduPoint:
2025-07-26@04:19:37 GMT

لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا

اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT

لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔

عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔

عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔

(جاری ہے)

فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔

عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔

‘‘

اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔

جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟

عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔

سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔

فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔

عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

فرانسیسی صدر کی اہلیہ پیدائشی مرد ہیں؛ ایمانوئیل میکرون کا پوڈکاسٹر پر مقدمہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی دائیں بازو کی پوڈکاسٹر کینڈیس اووینز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ 218 صفحات پر مشتمل مقدمہ امریکی ریاست ڈیلاویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں ہرجانہ بھی طلب کیا گیا ہے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پوڈکاسٹر کی طرف سے کی جانے والی یہ مہم واضح طور پر ہمیں اور ہمارے خاندان کو ہراساں کرنے، تکلیف پہنچانے اور خود کو شہرت دلانے کے لیے کی گئی۔ ہم نے انہیں کئی بار موقع دیا کہ وہ اپنے دعوے واپس لیں، لیکن انہوں نے انکار کیا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کینڈیس اووینز نے اپنے پوڈکاسٹ میں اہلیہ بریجیت میکرون کے بارے میں جھوٹ اور توہین آمیز دعوے کیے۔

فرانسیسی صدر نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پوڈکاسٹر نے منفی اور بے بنیاد باتیں کرکے ان کی اور ان کی اہلیہ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ایمانوئیل میکرون اور ان کی اہلیہ کے وکیل نے کہا ہے کہ پوڈکاسٹر نے اپنے یوٹیوب اور پوڈکاسٹ سیریز میں مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ بریجیت میکرون پیدائشی طور پر مرد تھیں۔

جوڑے کے وکیل کے بقول پوڈکاسٹر نے یہ بھی کہا کہ فرانسیسی صدر کی اہلیہ نے کسی اور کی شناخت چُرائی اور بعد میں جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروایا۔

علاوہ ازیں اووینز نے میکرونز پر خاندانی رشتے کے باوجود تعلقات رکھنے جیسے سنگین الزامات بھی لگائے۔

دوسری جانب پوڈ کاسٹر اووینز نے مقدمے کو "حقیقت سے عاری" اور ایک "مایوس کن پی آر حکمت عملی" قرار دیا، جس کا مقصد ان کے کردار کو بدنام کرنا ہے۔

پوڈکاسٹر کے ترجمان نے کہا کہ یہ مقدمہ آزادیٔ صحافت پر حملہ ہے اور میکرونز کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ بریجیت میکرون نے اووینز کے انٹرویو کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

اووینز کا کہنا تھا کہ انہیں مقدمے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، حالانکہ دونوں فریقوں کے وکلاء جنوری سے رابطے میں تھے۔

دنیا میں یہ ایک نادر واقعہ ہے کہ کسی موجودہ عالمی رہنما نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہو۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مختلف میڈیا اداروں پر ہتک عزت کے دعوے کیے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
  • فرانس؛ اسرائیل کیخلاف لبنانی مزاحمت کے ہیرو ابراہیم عبداللہ 40 سال بعد قید سے رہا
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ایتھوپیا کے سفیر جمال بکر عبداللہ کی ملاقات
  • فلسطینی ریاست سے متعلق فرانسیسی اعلان پر عالمی رائے منقسم
  • جارج عبداللہ، 41 برس بعد آج فرانسیسی جیل سے رہا ہونے والا اہم شخص کون ہے؟
  • فرانسیسی صدر کی اہلیہ پیدائشی مرد ہیں؛ ایمانوئیل میکرون کا پوڈکاسٹر پر مقدمہ
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • سعودی شہزادہ عبدالرحمان بن عبداللہ کی والدہ انتقال کر گئیں