چین عالمی مصنوعی ذہانت کے میدان میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ٹورنگ ایوارڈ یافتہ اسکالر
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
بیجنگ : 2025 کی بین الاقوامی بنیادی سائنس کانفرنس میں شرکت کرنے والے ٹورنگ ایوارڈ یافتہ پروفیسر رابرٹ ٹارجن کمپیوٹر سائنس کے میدان میں ایک نامورشخصیت ہیں، جنہیں 2025 کے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ برائے بنیادی سائنس سے نوازا گیا۔ سی ایم جی کے لیے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چین نہ صرف عالمی مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، بلکہ وہ بنیادی سائنس کے تمام شعبوں میں بھی اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے۔چین نے بنیادی سائنس کی ترقی کو طویل المدتی اسٹریٹجک ترجیح بنایا ہے جو کہ واقعی قابل تعریف ہے۔انھوں نےاپنی گفتگو میں مستقبل کے حوالے سے چین میں مزید ترقی کی امید کا اظہار کیا۔رابرٹ ٹارجن نے خیال ظاہر کیا کہ چین کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی ترقی کو تیز کرنے کے عمل میں، سب سے زیادہ مسابقتی فائدہ مستقل طویل مدتی حکمت عملی کی حمایت، مضبوط بنیادوں پر قائم سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کا تعلیمی نظام، اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے پرجوش طلباء میں ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی طلباء انتہائی تربیت یافتہ ہیں اور ان کے علم کا ذخیرہ کافی وسیع ہے۔ انہیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیسے اس علم کے ذخیرے کو دریافت کرنے، تجسس کو ابھارنے اور اصل بصیرت پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ خواہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلباء ہوں یا دنیا کے کسی اور مقام پر ملنے والے چینی طلباء، ان کا معیار مجھ پر بتدریج گہرا تاثر چھوڑ رہا ہے۔
***
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بنیادی سائنس رہا ہے
پڑھیں:
پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیز میں ڈاکٹرز اور نرسنگ کے کورس میں اے آئی بھی شامل
پاکستان کی میڈیکل یونیورسٹیز میں ایم بی بی ایس اور نرسنگ کے نصاب میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو شامل کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم بی بی ایس اور نرسنگ کے نصاب میں اے آئی کا پانچ سالہ کورس تیار کیا گیا ہے جس میں طلبا کو طبی تعلیم اور پریکٹس میں اے آئی کے اخلاقی اور عملی استعمال سے روشناس کرایا جائے گا اور یہ نصاب مصنوعی ذہانت سے لیس ہے۔
اے آئی کی مدد سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف مستقبل میں مریضوں کا علاج کر سکیں گے جبکہ پہلے ہی تشخیص، سرجری اور مریضوں کی نگہداشت میں اے آئی پر مبنی ٹولز استعمال ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ فیملی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ میں ہامی پروگرام اور ریٹینا امیجز کی تشریح کے پائلٹ منصوبے بھی جاری ہیں۔
اس کے ساتھ ہی طلبہ کے لیے ڈیٹا اینالٹکس ورکشاپس اور ٹیلی کنسلٹیشنز میں شمولیت کے مواقع بھی فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہ ڈیجیٹل ہیلتھ سے ہم آہنگ رہ سکیں۔
سرجری کے میدان میں بھی اے آئی اور روبوٹک سسٹمز بھی متعارف کروائے گئے ہیں جن کے ذریعے پیچیدہ پیٹ، شرونی، پروسٹیٹ، ریکٹل اور ہیپاٹو بلیری آپریشنز ممکن ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے آغا خان یونیورسٹی کے میڈیکل کالج کے ڈین پروفیسر کریم دامجی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ مصنوعی ذہانت کو میڈیکل اور نرسنگ کی تعلیم میں مرحلہ وار شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اے آئی کا ایک جامع کورس تیار کرلیا گیا ہے جو مستقبل قریب میں پانچ سالہ ایم بی بی ایس پروگرام میں بطور مضمون پڑھایا جائے گا، اس کورس کا مقصد طلبہ کو طب میں مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال سے آگاہ کرنا اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔
پروفیسر دامجی کے مطابق اس نصاب کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا تاکہ یہ نئی ایجادات اور پیش رفت سے ہم آہنگ رہے۔ اس مقصد کے لیے یونیورسٹی کے کوالٹی، ٹیچنگ اینڈ لرننگ نیٹ ورک نے فیکلٹی کے لیے رہنما اصول بھی وضع کیے ہیں تاکہ تدریس اور امتحانات میں اے آئی کے اخلاقی استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ایم بی بی ایس اور نرسنگ کا نصاب ہر دو سے تین سال بعد داخلی طور پر جبکہ ہر پانچ سال بعد بیرونی ماہرین کے ذریعے ریویو کیا جاتا ہے۔ نصاب میں چھوٹی تبدیلیوں کا فیصلہ ایسوسی ایٹ ڈین اور کریکولم کمیٹی کرتی ہے، جبکہ بڑے فیصلے اور نئے کورسز شامل کرنے کا معاملہ اکیڈمک کونسل دیکھتی ہے جس کی سربراہی پرووسٹ کرتے ہیں۔