خودکار ترجمے میں بھارتی وزیر اعلیٰ کی موت کی جھوٹی اطلاع جاری ہونے پر میٹا نے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے ایک سنگین خودکار ترجمے کی غلطی پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اس مسئلے کو حل کر دیا ہے، جس کے باعث اس کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر بھارتی سیاستدان اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیاہ کی موت کی جھوٹی خبر جاری ہوئی۔
کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدارمیاہ نے حال ہی میں مشہور بھارتی اداکارہ بی سروجادیوی کے انتقال پر خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ انہوں نے یہ پیغام مقامی زبان کنڑا میں انسٹاگرام پر شیئر کیا۔ تاہم میٹا کے خودکار ترجمے کے نظام نے اس پیغام کو غلط انداز میں ترجمہ کرتے ہوئے یہ ظاہر کر بیٹھا کہ خود سدارمیاہ کا انتقال ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمے میں درج تھا کہ ‘چیف منسٹر سدارمیاہ کل انتقال کر گئے۔ انہوں نے بی سروجادیوی کے جسد خاکی کا دیدار کیا اور آخری رسومات پیش کیں۔’
میٹا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مسئلہ ٹھیک کیا ہے جس کی وجہ سے کنڑا زبان کا ترجمہ کچھ وقت کے لیے غلط ہو رہا تھا، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں۔
سدارمیاہ نے فیس بک اور ایکس پر اس غلطی کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ ایسی غفلت عوامی اعتماد کو مجروح کر سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کنڑا زبان کے لیے آٹو ترجمہ وقتی طور پر بند کیا جائے اور زبان کے ماہرین کی مدد سے اسے بہتر بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خودکار ترجمہ میٹا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خودکار ترجمہ میٹا کے لیے
پڑھیں:
ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔
جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”
اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔