اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حماس، جنگبندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے ترجمان "محمد الحاج موسیٰ" نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں امریکی صدر کے بیان سے ظاہر ہوا کہ یہ ملک کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے بیانات سے واضح ہوا کہ واشنگٹن کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں تھا بلکہ غزہ میں فلسطینی قوم کے خلاف نسل کشی کے منصوبے میں ایک مکمل شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے بیانات، اجتماعی قتل جیسے جرائم کے ارتکاب کے لئے اسرائیل کو گرین سگنل کی علامت ہے۔ جہاد اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ مزاحمتی گروپوں کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ مذاکرات میں استقامتی محاذ کے درمیان یکجہتی کے عمل نے صیہونی رژیم کی چال بازیوں کو ماند کر دیا ہے۔ مزاحمتی فرنٹ کا یہ رویہ فلسطینی قوم کے حقوق کے تحفظ کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ کسی بھی گروپ نے مذاکراتی ٹیم کو تبدیل کرنے یا غیر مستقیم جنگ بندی کے مذاکرات میں مشترکہ ٹیم تشکیل دینے کی درخواست نہیں کی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے "قطر" کے شہر "دوحہ" میں مذاکرات کی ناکامی کا ملبہ حماس پر ڈالتے ہوئے کہا کہ حماس، جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس سے اسکاٹ لینڈ کے سفر پر روانگی کے وقت صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے یہ بیان اس وقت دیا جب اُن کے نمائندہ برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیون ویٹکاف" نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے حماس کی آخری پیشکش کے بعد اپنی مذاکراتی ٹیم کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ حماس واقعی معاہدہ نہیں کرنا چاہتی۔ میرا خیال ہے کہ حماس کا برا وقت شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے بے بنیاد الزام عائد کیا کہ حماس، غزہ میں امدادی پیکٹس کی تقسیم میں رکاوٹ ہے۔ تاہم امریکہ کی اندرونی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ نہ صرف امریکی صدر کے اس دعوے کی کوئی شہادت نہیں بلکہ اس کے برعکس اسرائیل غذائی امداد کے کارگو کو جان بوجھ کر تباہ کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے کہ حماس

پڑھیں:

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔

ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا
  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
  • ایران میں عدالت پر حملہ: چھ افراد ہلاک، بیس زخمی
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا