اسرائیلی فوج غزہ میں کارروائیاں جاری رکھے گی، اپنا مقصد حاصل کرینگے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
غزہ کے کچھ علاقوں پر حملوں میں وقفے کے اعلان کے بعد نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنا مقصد حاصل کریں گے اور حماس کو تباہ کرکے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں کارروائیاں جاری رکھے گی۔ غزہ کے کچھ علاقوں پر حملوں میں وقفے کے اعلان کے بعد نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنا مقصد حاصل کریں گے اور حماس کو تباہ کرکے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو شکست دینے اور قیدیوں کو واپس لانے کے لیے جنگ وسیع کرنے کے ساتھ مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہم جو بھی راستہ اختیار کریں، ہمیں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔