اسرائیل کا غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسرائیل کا غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان
اسرائیلی فوج نے آج ستائیس جولائی بروز اتوار سے غزہ کے تین گنجان آباد علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے جنگی کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام شدید بھوک اور انسانی بحران کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب اسرائیل کو 21 ماہ سے جاری جنگ پر عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی، دیر البلح اور المواصی میں ہر روز صبح 10 بجے سے رات آٹھ بجے تک ’’محدود جنگ بندی‘‘ نافذ رہے گی تاکہ امدادی سامان کی فراہمی میں اضافہ کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
یہ جنگ بندی اتوار سے لاگو کی گئی ہے اور تاحکم ثانی جاری رہے گی۔اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ اس نے غزہ میں امدادی سامان کی فضائی ترسیل کے ذریعے آٹا، چینی اور ڈبہ بند خوراک پر مشتمل پیکجز گرائے ہیں۔
ماہرین کئی مہینوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جہاں اسرائیل نے امداد کو اس بنیاد پر محدود کر رکھا ہے کہ حماس امدادی سامان کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے۔
تاہم اسرائیل نے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ حالیہ دنوں میں غزہ سے بھوک سے نڈھال بچوں کی سامنے آنے والی تصاویر نے اسرائیل کے قریبی اتحادیوں سمیت دنیا بھر میں شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان اقدامات کے باوجود دیگر علاقوں میں حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔ عارضی جنگ بندی سے قبل غزہ کے طبی حکام نے اطلاع دی کہ اسرائیلی حملوں میں مختلف مقامات پر کم از کم 16 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے مسلسل امدادی سامان کی ترسیل کو محدود رکھا ہے۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائر مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ جمعے کے روز اسرائیل اور امریکہ نے مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی تھیں اور اسرائیل نے اشارہ دیا تھا کہ وہ حماس کے ساتھ بات چیت کے بجائے "متبادل راستوں" پر غور کر رہا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کا اسرائیل نے غزہ کے تین کا اعلان
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔