اسرائیل کے حملوں کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کا پانچواں دور تاحال تعطل کا شکار ہے۔

فرانسیسی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی سے متعلق سوال پر کہا کہ امریکا غلطیوں کا ازالہ کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا معاوضہ طلب کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات ہوں یا مذاکرات کی بحالی ہو ، وہ با وقار اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہوں گے۔ جس کے لیے امریکا کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے پر مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکا کو ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت بھی دینا ہوگی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ بعض دوست ممالک یا ثالثوں کے ذریعے ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے.

تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ عمان میں تعطل کے شکار امریکا اور ایران جوہری مذاکرات کے پانچویں دور کا آغاز کب سے ہوگا۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔  تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات