اس بار پی ٹی آئی کی تحریک پچھلی تحریکوں سے بالکل مختلف ہوگی، رؤف حسن
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما رؤف حسن کا کہنا ہے کہ پارٹی کی آئندہ تحریک گزشتہ تمام تحاریک سے مختلف ہوگی کیونکہ یہ تحریک کسی مخصوص مقام تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ملک گیر سطح پر پھیلائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے، رؤف حسن
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ ماضی میں ہم تحریک کے لیے کسی ایک جگہ کا انتخاب کرتے تھے جیسے مینار پاکستان، سنگجانی یا ڈی چوک لیکن اس بار تحریک کا آغاز نچلی سطح سے ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ تحریک یونین کونسل کی سطح سے شروع ہوگی، پھر تحصیل، ضلع، صوبہ اور آخر میں قومی سطح تک جائے گی۔ ان کے مطابق تحریک کے خدوخال جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔
’مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں‘رؤف حسن نے زور دیا کہ سیاست میں آگے بڑھنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلسل یہ بات کرتا رہا ہوں کہ مذاکرات ہی واحد حل ہیں لیکن بدقسمتی سے جب ہم نے مذاکرات کا آغاز کیا تو وہ معطل ہوگئے کیونکہ یہ لوگ عمران خان سے ایک ملاقات تک نہ کرا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے تاہم تحریک ہی وہ ذریعہ ہے جو مذاکرات کو تقویت دیتی ہے۔ مزاحمت صرف مذاکرات کی میز تک لے جاتی ہے جبکہ اصل کامیابی بات چیت سے ہی حاصل ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی نئی قیادت کے بارے میں سوچ بچار کی جارہی ہے، رؤف حسن
’عوام کے ساتھ جڑی تحریک، شخصیات پر انحصار نہیں‘ی ٹی آئی کی تحریک میں واضح قیادت نظر آئے گی اور ایک مربوط تنظیمی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتری جائے گی۔
‘تحریک کا دار و مدار عوام پر ہے، شخصیات پر نہیں’ایک سوال کے جواب میں کہ کیا عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان کے سیاسی میدان میں آنے سے تحریک کو تقویت ملے گی، رؤف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تحریک کسی فرد سے نہیں بلکہ عوام سے جڑی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق اس تحریک کی طاقت عوامی حمایت ہے نہ کہ کسی خاص شخصیت کی موجودگی۔
‘ریاست آئین، قانون اور جمہوریت سے خالی ہو چکی ہے’ملکی صورتحال پر بات کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ اس وقت ملک فسطائیت، ظلم اور جبر کی لپیٹ میں ہے۔ ان کے بقول حکمرانوں سے کبھی امید نہیں تھی کہ وہ ریاست اور اداروں کو اس حد تک گرا دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت ناگزیر، مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، رؤف حسن
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت نہ آئین بچا ہے، نہ قانون اور نہ ہی جمہوریت باقی رہی ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کی خودمختاری بھی ختم ہو چکی ہے۔ ان حالات میں صرف عوام ہی ہماری امید ہیں اور ہم اپنی تحریک کو کسی ادارے سے جوڑنے کے بجائے عوامی طاقت سے منسلک رکھیں گے۔
‘جو بیانیہ نہیں اٹھا سکتا وہ راستہ چھوڑ دے’رؤف حسن نے بتایا کہ عمران خان کا پیغام بہت واضح ہے کہ جو ان کے بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا وہ تحریک انصاف سے الگ ہو جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو اس بیانیے کو سمجھتے ہیں اور اس کے لیے قربانی دینے کو تیار ہیں۔
ان کے مطابق اس بار پی ٹی آئی کی تحریک میں واضح قیادت نظر آئے گی اور ایک منظم حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتری جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاجی تحریک پی ٹی آئی رؤف حسن عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک پی ٹی ا ئی ئی کی تحریک پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ جائے گی
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔