آپریشن سندور میں بدترین ناکامی نے مودی سرکار کی نااہلی اور جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ نہ وضاحت نہ جواب دہی، آپریشن سندور نے مودی سرکار کی کھوکھلی قیادت کی قلعی کھول دی۔

کانگریس رہنما، سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے حوالے سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔ چدمبرم نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی خاموشی اور شفافیت پر بھی اعتراض کیا۔

پی چدمبرم کے مطابق وزیراعظم مودی تین ماہ بعد بھی آپریشن سندور پر خاموش ہیں، عوام کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں سوال اٹھایا کہ پہلگام حملے کے اصل دہشتگرد نہ گرفتار ہوئے نہ ہی انکی شناخت ہوئی، حکومت کیوں خاموش ہے؟

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف پناہ دینے والوں کی گرفتاری کی خبر دی، حملہ آور اب بھی لاپتہ ہیں، این آئی اے نے کئی ہفتوں میں کیا پیش رفت کی، حکومت یہ بتانے سے گریز کر رہی ہے۔ دہشتگردوں کی شناخت نہیں ہوئی وہ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتے ہیں، مودی حکومت کیوں چھپا رہی ہے؟ پاکستان سے آئے دہشتگردوں کا کوئی ثبوت موجود نہیں، محض دعوؤں سے کام نہیں چلے گا۔

پی چدمبرم نے کہا کہ این آئی اے کی تحقیقات پر پردہ کیوں ڈالا جا رہا ہے؟ دہشتگردی پر خاموشی سوالات کو جنم دیتی ہے، اگر امریکی صدر ٹرمپ نے سیز فائر کروایا تو مودی حکومت تسلیم کیوں نہیں کر رہی؟ ڈی جی ایم اوز کی کال ریکارڈ ضرور ہوئی ہوگی، اگر نہیں تو یہ اور بھی بڑی غفلت ہے، آپریشن سندور میں انٹیلیجنس ایجنسیاں بری طرح ناکام رہیں، نقصان کو چھپانا عوام کے ساتھ دھوکا ہے۔

لوک سبھا میں 28 جولائی کو آپریشن سندور پر سیشن کے دوران کانگریس رکنِ پارلیمنٹ دیپیندر سنگھ ہُوڈا نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔

دیپیندر سنگھ ہُوڈا نے کہا کہ اگر پاکستان گھٹنوں پر تھا اور مودی کے مطابق دنیا یہ مان رہی تھی کہ بھارت کا جنگ میں ہاتھ اوپر تھا تو سرکار نے سیز فائر کیوں کیا؟ مودی سرکار عوام کے سامنے رکھیں کہ سیز فائر کی کیا شرائط تھیں؟ بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان اور اس کی آرمی کو کلین چٹ دی۔ مودی سرکار کی جانب سے جنگ بندی پر رضامندی کیوں دی اگر حالات مودی کے قابو میں تھے؟

بھارتی اپوزیشن اور عوام مودی کی سیاسی چالوں سے واقف ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مودی سرکار کی

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید

ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔

ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"

 جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"

ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں  ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے خاموشی توڑ دی
  • بہار ریاست میں ایک مسلم نائب وزیراعلٰی ہونا چاہیئے، کانگریس لیڈر راشد علوی کا مطالبہ