جاپان کے عوام مہنگائی کو ’برائی‘ کیوں نہیں سمجھ رہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
جاپان میں کئی دہائیوں کے بعد قیمتوں میں اضافے پر عوامی رویہ تبدیل ہو رہا ہے۔ 2016 میں صرف 10 ین کی قیمت بڑھانے پر معذرت کرنے والی آئس کریم کمپنی ’اکاگی نیوگیو‘ نے اب مزاحیہ انداز میں قیمتیں بڑھانے کی مہم شروع کی ہے۔
اس تبدیلی کی وجہ گزشتہ 30 سال کی سب سے بڑی تنخواہوں میں اضافہ ہے، جس نے کمپنیوں کو اعتماد دیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھا سکتی ہیں۔ اب عوام مہنگائی کو برائی نہیں سمجھ رہے۔
مزید پڑھیں: جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
جاپان میں صارف مہنگائی کی شرح 3 سال سے 2 فیصد سے زائد ہے، اور جولائی میں قریباً 2100 اشیا کی قیمتوں میں اوسطاً 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تنخواہوں میں اضافہ جاری رہا تو یہ رجحان معیشت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، ورنہ مہنگائی کا بوجھ برداشت کرنا مشکل ہو جائے گا۔
چاکلیٹ کمپنی میجی کے مطابق، حالیہ 20 فیصد قیمت اضافے کے بعد فروخت میں 20 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جو قیمت برداشت کرنے کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اجرتوں میں حقیقی اضافہ نہ ہوا تو مہنگائی کا یہ نیا دور وقتی ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اکاگی نیوگیو‘ برائی جاپان مہنگائی میجی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔
ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔
یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔
مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔