عمران خان فیصلہ سازوں کے ساتھ مذاکرات کےلیےتیار ہیں، فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ سےملا ہوا ہے،گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
عمران خان فیصلہ سازوں کے ساتھ مذاکرات کےلیےتیار ہیں، فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ سےملا ہوا ہے،گنڈاپور WhatsAppFacebookTwitter 0 13 July, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کے لیے فیصلہ سازوں کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار ہیں، مولانا فضل الرحمان منافق آدمی ہے، وہ ابھی بھی اندر سے اسٹیبلشمنٹ سے ملا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانچ اگست تک اپنی تحریک کو عروج پر لے جانا ہے، پانچ اگست کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا، قوم میں شعور آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر نو مئی کے بعد بدترین تشدد کیا گیا، ہمارے خلاف اب دوبارہ فسطائی مہم چلائی جارہی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیخلاف کیسز کو چلنے ہی نہیں دیا جارہا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ احتجاج کا آئینی حق بھی چھینا جارہا ہے، لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکال رہے ہیں، ریاستی ادارے اپنے آئینی کام کو چھوڑ کر غیر آئینی کاموں میں لگ گئے ہیں، دہشت گردی اور سرحدوں کو چھوڑ کر ہمارے پیچھے پڑ گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ملک میں مافیا کا اسٹرکچر بن گیا ہے، ادارے کہتے ہیں کہ ہم سیاست نہیں کرتے لیکن وہی کام کرتے ہیں، میں فوجی کا بیٹا ہوں لیکن آج لوگ اداروں کیخلاف ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مسلسل مذاکرات کی بات کررہے ہیں، عوام غیر جمہوری رویوں کو مسترد کررہے ہیں، پاکستان کے لیے کھڑا ہونے کے لیے کسی سے ملا ہوں تو ہاں ملا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ اسی سے بات ہوگی جس کے بات مینڈیٹ ہے، بانی پی ٹی آئی صرف اختیار والے کیساتھ بات کا کہہ چکے ہیں، فیصلہ سازوں سے بات ہوگی ان کے ساتھ سیاسی لوگوں نے بیٹھنا ہے تو منظور ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے جعلی الیکشن اور حکومت گرانے میں کردار ادا کیا، مولانا فضل الرحمان نے خود کہا کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر انہوں نے ہمارے حکومت گرائی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ 90 دن ہم نے اپنے آپ کو دئیے ہیں، نئے لائحہ عمل کے تحت اپنی تحریک کو 5 اگست تک عروج پر لے جائیں گے، 90 دن میں ہم طے کریں گے کہ ہم نے اس ملک میں سیاست کرنی ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک کہیں نہیں ہوا، ٹائم ضائع کرکے اپنے مفادات حاصل کرتے جارہے ہیں، ہم نے کبھی چھپ کر ملاقات نہیں کی، سرکاری اجلاسوں میں بھی اپنی پارٹی کا ایجنڈا لے کر چلتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہم جلسہ کرنے کی اجازت مانگیں گے تو توڑ پھوڑ نہ کرنے کی گارنٹی بھی دیں گے، ہم احتجاج کا اعلان بھی نہیں کرتے اور ہم پر کریک ڈاؤن شروع ہوجاتا ہے۔
علی امین کا کہنا تھا کہہ اللہ نہ کرے میں آصف زرداری جیسا بنوں، میرے اوپر غداری سمیت 56 ایف آئی آر درج ہیں، 90 دن کل سے شروع ہوگئے ہیں، 90 دن میں مذاکرات کریں اور مسائل ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں پارٹی میں اختلافات ہیں لیکن جب جماعت بڑی ہوتی ہے تو اختلاف ہوتے ہیں، اسی لیے کل بھی کہا تھا آج بھی کہہ رہا ہو ہمیں آپس کے اختلافات بھلا کر ایک نظریے کے لیے اگے بڑھنا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے صوبے کے اکاؤنٹس میں 190 ارب روپیہ موجود ہے، کے پی کے میں ہم نے کما کردکھایا ہے، ہماری باتوں کو توڑ موڑ کر بیانیہ نہ بنایا کریں، پاکستان کے مسئلے حل کرنے والا صرف بانی پی ٹی آئی ہے، دنیا نے کبھی چوری شدہ مینڈیٹ والی حکومت کو قبول ہی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے متعلق پارٹی نے بیان دینے سے منع کیا تھا، مولانا فضل الرحمان ایک منافق آدمی ہے، مولانا فضل الرحمان ابھی بھی اندر سے اسٹیبلشمنٹ سے ملا ہوا ہے، مولانا فضل الرحمان نے مذہب کے نام پر ووٹ لیا، مولانا فضل الرحمان کی اوقات یہ ہے کہ وہ اپنے حلقے سے ضمانت ضبط کروا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے جیتنے والے کو کے پی سے متعلق بولنے کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمان کو چیلنج ہے کہ میرے بھائی کے خلاف بھی الیکشن جیت کردکھا دیں، مولانا فضل الرحمان اگر نہ جیت سکے تو سیاست چھوڑ دیں، اگر میرا بھائی مولانا سے الیکشن ہارا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ آج سے کام شروع کردیا، 5 اگست تک ڈیڈ لائن ہے اس کے بعد پھر سیاست ریاست اور اپنے مستقبل کا فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو لوگوں نے ثابت کیا کہ قوم جاگ گئی، عمران خان کے کیسز میں کچھ ہے نہیں اس لئے عدالتوں میں چلائے نہیں جا رہے، دنیا کی سیاسی تحریک میں کسی پارٹی کے ساتھ جبر نہیں ہوا جو ہمارے ساتھ کیا گیا، پورے پاکستان کے ہر شہر ہر گلی سے اپنی تحریک کو لے کر چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم پلان دیں گے کہ ہم نے کیا کرنا ہے، ریاستی ادارے اپنا کام چھوڑ کر کسی اور کام پر لگ چکے ہیں، کے پی کے حالات کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے بارڈر پر کام کرنا ہے، آپ کے مارشل لا سے ملک کو جمہوریت کو نقصان ہوا، ریاستی ادارے حکومتیں بنانے، چلانے اور گرانے میں کردار ادا کر رہے ہیں، اس ملک میں سب سے زیادہ سیاست ادارے کر رہے ہیں۔
علی امین نے کہا کہ آئیں مل کر بیٹھیں اپنی غلطی کو مانیں اور آگے بڑھیں، بانی تحریک انصاف اتنے ظلم کے بعد بات کرنے کا کہہ رہے ہیں، یہ جو کلچر پیدا ہو چکا اس کا نقصان سب سیاسی پارٹیوں کو ہوگا، ہم نے برداشت کرلیا مگر بہت سوں سے برداشت بھی نہیں ہوگا، کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ میں جوابدہ نہیں ہوں، آپ کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ دہشتگردی بانی تحریک انصاف کے وقت میں کیوں نہیں تھی، ہمارے وقت میں کتنے حملہ کتنے ڈرون اٹیک ہوئے ریکارڈ دیکھ لیں، آئیں بیٹھیں دلائل سے بات کریں، چھیسویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو بھی ہتھکڑی لگا دی گئی ہے، اپنی ضد انا سے نکلیں اور قوم کیلئے بات کریں، اگر سزا کی بات ہوگی تو ہر غلطی والے کو سزا دی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کے بیٹے پاکستان آسکتے ہیں ہم انہیں ویلکم کریں گے، بانی تحریک انصاف کے بچوں نے سیاست میں آنے کا اعلان نہیں کیا، اگر بانی تحریک انصاف کے بچے سیاست میں آتے ہیں تو وہ ہمارا مسئلہ ہے، کسی اور پارٹی کا نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفتح جنگ میں جعلی مشروبات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بڑا کریک ڈاؤن نوے دن کل سے شروع ہوگئے، پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک باقاعدہ شروع کرنے کا اعلان ایک دن کشمیر میں آزادی کی اذان ضرور گونجے گی، مشعال ملک ایک اذان کی تکمیل کیلئے 22 شہادتیں: دنیا بھر میں آج یوم شہدائے کشمیر منایا جارہا ہے امریکی صدر کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت کا انکار انکی جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے: وزیر داخلہ صدر مملکت اور وزیر اعظم کا شہدائے کشمیر کو خراج تحسین، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں اربوں روپوں کے گھپلوں کا انکشاف،محسن نقوی بھی زد میں آسکتے ہیں؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصلہ سازوں فضل الرحمان کے ساتھ ہوا ہے
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "ان کی، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔