وزارت خزانہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر صرف ساڑھے چار فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتای اگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2024-2025 کے دوران ملک میں ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی  جبکہ مہنگائی کی شرح 23.

4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-205 میں 14 سال بعد کرنٹ اکاوٴنٹ میں2.1 ارب ڈالر کا سالانہ سرپلس ریکارڈ ہوا جبکہ مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.1 فیصد رہ گیا۔

وزارت خزانہ کی معاشی آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ جبکہ حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا، زرعی مشینری کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یوریا کھاد کی کھپت 3.4 فیصد بڑھی جبکہ ڈی اے پی کھاد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق مئی 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے زیادہ ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات میں4.2 فیصد اور درآمدات میں 11.1 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک رہے۔ ایف بی آر محصولات میں گزشتہ مالی سال11 ماہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی میں62.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارے میں 18.34 فیصد کی کمی آئی۔

رپورٹ کے مطابق زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 روپے کمی آئی رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ، حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال فیصد اضافہ اضافہ ہوا ارب ڈالر کی شرح

پڑھیں:

کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے جولائی کیلیے افراطِ زر کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصدکے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جس کے بعد مرکزی بینک پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرے۔

وزارتِ خزانہ کی معاشی مشاورتی ونگ کی جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ حالیہ شدید بارشوں کے باعث زرعی پیداوار اور سپلائی چینز متاثر ہو سکتی ہیں، تاہم افراط زر مجموعی طور پر قابو میں رہے گا۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب شرح سودکے تعین کیلیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 30 جولائی کو متوقع ہے، تاہم مارکیٹ میں صرف 0.5 سے 1 فیصدکمی کی امیدکی جا رہی ہے، جو ماہرین کے مطابق ناکافی ہے۔

نئے معاشی تھنک ٹینک "ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (EPBD)" نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 6 فیصد تک لایا جائے تاکہ صنعتوں کو مسابقتی مالیاتی ماحول میسر آ سکے، معاشی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کی 7.8 فیصد حقیقی شرح سود بھارت کی 3.4 فیصد اور چین کی 1.4 فیصد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس سے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کے آغاز میں معیشت کی بحالی جاری رہے گی، جسے بہتر بنیادی اشاریے اور بڑھتے ہوئے سرمایہ کار اعتمادکی بدولت سہارا ملے گا۔ صنعتی پیداوار، خاص طور پر بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ، پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی وجہ سے بہتر رہے گی، تاہم 11 فیصد شرح سودکے باعث کاروباری طبقہ وسعت کیلیے تیار نہیں۔

معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بلند شرح سودکاروباری منافع، روزگار اور برآمدات کو شدید متاثر کر رہی ہے اور حکومت کے ٹیکس محصولات کے اہداف بھی ناقابل حصول بنتے جا رہے ہیں، پاکستان میں 22 فیصد بے روزگاری کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کاروبار مہنگی فنانسنگ کے باعث پھیل نہیں سکتے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ماہ افراط زر 3.2 فیصد تک آ گیا ہے، جو اشیائے خورد و نوش اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مالی استحکام، زر مبادلہ کی شرح میں استحکام اور بہتر طلب و رسد کی صورتحال برآمدات، ترسیلات زر اور درآمدات میں اضافے کا باعث بنے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شرح سود 6 فیصد تک کم کی جائے تو یہ صنعتوں کو سستا سرمایہ فراہم کرے گا، روزگارکے مواقع بڑھیں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور حکومت کو سالانہ 3 کھرب روپے تک کا مالیاتی ریلیف ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا
  • وزیر خزانہ پاک امریکا تجارتی مذاکرات کی تکمیل کیلئے امریکا روانہ
  • وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • مالی بحران: پی ٹی آئی نے مرکزی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں پر 50 فیصد کٹ لگا دیا
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی