سکاٹ لینڈ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد دنیا کے دو سب سے بڑے اقتصادی شراکت داروں کے مابین کئی ماہ سے جاری تعطل کا خاتمہ ہو گیا ہے تاہم ابھی تک معاہدے پر باضابط دستخط نہیں ہوئے اور معاہدے کی تفصیلات بھی جاری نہیں کی گئیں.

(جاری ہے)

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے سکاٹ لینڈ میں مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ یورپی یونین سے امریکہ برآمد کی جانے والی تمام اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا یہ اس 30 فیصد درآمدی ٹیکس کا نصف ہے جو ٹرمپ نے جمعہ سے لاگو کرنے کی دھمکی دی تھی انہوں نے کہا کہ امریکی برآمد کنندگان اپنی کچھ مصنوعات صفر فیصد ٹیرف کے ساتھ یورپی منڈیوں میں بیچ سکیں گے.

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ معاہدے میں ادویات اور گاڑیوں سمیت کچھ چیزیں شامل نہیں جبکہ امریکا بڑی حد تک امریکی ادویات سازکمپنیوں پر انحصار کرتا ہے اسی طرح یورپی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی بڑی تعداد میں گاڑیاں امریکا کوبرآمد کرتی ہیں . اب تک ہونے والے تجارتی معاہدے صدر ٹرمپ کی ذاتی شمولیت کے باعث ہی طے ہو پائے ہیں یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والامعاہدہ دونوں فریقوں کے لیے اہم ہے کیونکہ بہت سارے لوگوں کے کاروبار اور ملازمتوں کا انحصار اس لین دین پر منحصر ہے جسے یورپی یونین ’دنیا کا سب سے بڑا باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کا رشتہ‘ قرار دیتا ہے.

یورپی یونین کی مصنوعات پر 15 فیصد جبکہ برطانیہ 10 فیصد ٹیرف ادا کرئے گا امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا بوجھ امریکی شہریوں کو ہی اٹھانا پڑے گا کیونکہ درآمدکندگان ٹیرف کا بوجھ صارفین پر منتقل کریں گے جس سے اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوگا ان کا کہنا ہے کہ درآمد اور برآمدکندگان کو طلب میں کمی کا سامنا کرنے پڑے گا جس سے روزگار جیسے سنگین مسائل جنم لیں گے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے کارخانے قائم کرنے کی بجائے یورپ اور دیگر ملکوں کی کمپنیاں ٹیرف اداکرنے کو ترجیح دیں گی کیونکہ امریکا میں فیکٹریاں قائم کرنے پر کمپنیوں کو بھاری سرمایہ کاری کرنا پڑے گی اور پروڈیکشن لائنوں کے فعال ہونے میں برسوں لگ سکتے ہیں تاہم سب سے بڑامسلہ خام مال کا ہے جو بڑی مقدار میں چین سے درآمد کیا جاتا ہے اور ابھی تک بیجنگ اور واشنگٹن تجارتی معاہدے پر کوئی لچک دکھانے کو تیار دکھائی نہیں دیتے جس کی وجہ سے خام مال کی سپلائی لائن پر یورپی کمپنیوں کو تحفظات رہیں گے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس معاہدے سے ٹیرف ریونیو کی مد میں امریکی خزانے میں 90 ارب ڈالرز آنے جبکہ 600 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع ہے مگر طویل المدتی منفی معاشی اثرات اس رقم سے کہیں زیادہ ہیں انہوں نے کہاکہ اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کی تفصیلات سامنے آنے تک درست تعین کرنا ممکن نہیں واشنگٹن اور 27 ملکی اتحاد دونوں میں سے کوئی بھی آسانی سے ہار ماننے کو تیار نہیں تھا اس سے قبل امریکہ جاپان، برطانیہ، انڈونیشیا اور کمبوڈیا سمیت کئی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے طے کر چکا ہے تاہم چین، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدوں کو سب سے اہم قراردیا جارہا ہے جن کے ساتھ تجارت امریکیوں کی روزہ مرہ زندگیوں پر براہ راست اثراندازہوتی ہے امریکہ اور چین کے درمیان آج سے سویڈن میں دو روزہ تجارتی مذاکرات کا تیسرا دور ہونے جا رہا ہے بعض ماہرین کو توقع ہے کہ شاید چینی مصنوعات ہر محصولات کا اطلاق مزید 90 روز کے لیے ملتوی کر دیا جائے.

صدر ٹرمپ اس کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب جا رہے ہیں انہوں نے یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی تھی کہ نایاب دھاتوں کی برآمدات کے حوالے سے معاملات طے پا گئے ہیں یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کے بعد بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بیجنگ کے ساتھ بات چیت میں امریکہ کو برتری حاصل ہو سکتی ہے تاہم امریکہ کے دیگر تجارتی شراکت داروں کے برعکس، چین کافی غیر لچکدارانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے اگر دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو آنے والے مہینوں میں عالمی تجارت اب بھی مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے کا کہنا ہے کہ امریکہ اور فیصد ٹیرف کے درمیان کے ساتھ کہ اور

پڑھیں:

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، دونوں ممالک کا ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق کر لیا ہے رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ افغانستان نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافے کے لیے پاکستان سے سہولیات مانگ لی ہیں، پاکستان کی جانب سے جائزے کے بعد پابندیاں ہٹانے پر اتفاق کیا گیا.

(جاری ہے)

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندیاں ختم کرنے کا معاملہ حالیہ مذاکرات میں آیا تھا جس میں افغان وفد کی قیادت نائب وزیر صنعت و تجارت اور پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری تجارت نے کی تھی، مذاکرات میں افغانستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر تمام پابندیاں ختم کرنے کی تجویز دی تھی اور تمام اشیا پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا. افغان حکومت کا مقف تھا کہ افغانستان کی معیشت بہتر ہونے سے افغانستان کی درآمدات بڑھ گئی ہیں، اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کے باعث افغانستان کی معیشت کا حجم بڑھ رہا ہے چنانچہ پڑوسی ملک نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر SRO1397/2023ختم کرنے کی تجویز دی .

افغانستان صنعتی استعمال کے لیے مطلوب ضروری اشیا کی لسٹ فراہم کرے گا، پاکستان نے ضروری اشیا کا جائزہ لے کر پابندی والی لسٹ سے مصنوعات کے نام نکالنے کی یقین دہانی کرائی، پڑوسی ملک کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا پر 10 فی صد پروسیسنگ فیس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے 53 فی صد اشیا پر پابندی پہلے ہی ختم کی جا چکی ہے، پاکستان کی جانب سے پروسیسنگ فیس کے خاتمے کے لیے افغانستان سے لسٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، فہرست کا جائزہ لینے کے بعد پراسیسنگ فیس خاتمے کے پر بھی اتفاق کیا گیا. 

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
  • امریکی یورپی ’’ٹیرف یونین‘‘کا دوسرا رخ: عالمگیریت کے زوال کا خمیازہ کون بھرے گا؟
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت
  • یورپ امریکہ تجارتی معاہدہ: کشیدگی کے بعد رہنماؤں کی طرف سے حمایت
  • یورپی یونین اور امریکا کے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا ، فرانس
  • ٹرمپ کا یورپی یونین کے ساتھ بڑا تجارتی معاہدہ طے، محصولات میں نرمی کا عندیہ
  • یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
  • یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر ٹرمپ کا اعلان
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا