ٹرمپ کا یورپی یونین کے ساتھ بڑا تجارتی معاہدہ طے، محصولات میں نرمی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لاین کے ساتھ اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت یورپی برآمدات پر 15 فیصد بنیادی محصولات عائد ہوں گے، جبکہ چند اہم شعبوں میں رعایت بھی دی جائے گی۔
یہ ملاقات اسکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں صدر ٹرمپ کے ذاتی گالف ریزورٹ میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر کہا کہ یہ معاہدہ دونوں فریقین کے لیے ’’اچھا اور متوازن‘‘ ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل دھمکی دی تھی کہ اگر یکم اگست تک معاہدہ نہ ہوا تو یورپی اشیاء پر 30 فیصد امریکی ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔ تاہم اب اس نئی پیش رفت کے بعد یہ خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے۔
معاہدے کے مطابق، یورپی یونین امریکی مائع قدرتی گیس (LNG) کی خریداری میں اضافہ کرے گی، جبکہ آئرلینڈ سے درآمد ہونے والی ادویات اور سیمی کنڈکٹرز پر بھی 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اسٹیل کی ایک محدود مقدار بغیر ٹیکس امریکی منڈی میں داخل ہو سکے گی۔
یورپی سفارتکاروں نے اس معاہدے کی ابتدائی منظوری دے دی ہے، تاہم مکمل نفاذ کے لیے تمام 27 رکن ممالک کی توثیق درکار ہے۔ دوسری جانب اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو یورپی یونین نے 109 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کرنے کی تیاری کر لی ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کا اب تک کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، لیکن حالیہ گیلپ سروے کے مطابق ان کی عوامی مقبولیت 37 فیصد تک گر چکی ہے، جو جنوری کے مقابلے میں 10 پوائنٹس کم ہے۔ ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ "90 دن میں 90 معاہدے" کریں گے، تاہم اب تک صرف پانچ معاہدے طے پا سکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
اپنے ایک انٹرویو میں ژان نوئل بارو کا کہنا تھا کہ ہم نے 10 سال قبل ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا جس سے ایران کی ایٹمی صلاحیت میں نمایاں کمی ممکن ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یورپ، ایران کے ساتھ ایک جامع معاہدے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی نیوز نیٹ ورک CBS کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔گزشتہ کچھ مہینوں میں ہم امریکی اور ایرانی حکام سے قریبی رابطے میں رہے تا کہ انہیں اپنی توقعات سے آگاہ کر سکیں۔ ایرانی جوہری معاہدے میں اپنی سستی اور وعدہ خلافیوں کا ذکر کئے بغیر فرانسوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے 10 سال قبل ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا جس سے ایران کی ایٹمی صلاحیت میں نمایاں کمی ممکن ہوئی۔ البتہ اب حالات بدل گئے ہیں۔
ژان نوئل بارو نے الزام لگایا کہ ایران نے اس وقت سے لے کر اب تک، معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم ایک زیادہ جامع معاہدے کے خواہاں ہیں جو ایران کے جوہری منصوبے، بیلسٹک میزائل پروگرام اور خطے میں اس کی سرگرمیوں کا احاطہ کرے۔ انہوں نے ایران کے ساتھ ایک نئے، مضبوط، پائیدار اور قابل تصدیق معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا اگر اگست کے آخر تک کوئی مضبوط معاہدہ نہ ہوا تو ہم ایران کے خلاف اسنیپ بیک کے آپشن کے لیے تیار ہیں۔