نہ اولاد ، نہ سابقہ بیویاں ، عامر خان کی مالی سلطنت کا دربان کون؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ممبئی :بالی وڈ کے میگا اسٹارعامر خان، جو بھارتی فلمی دنیا کے سب سے محنتی اور نفیس اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں، ایک ایسی خصوصیت رکھتے ہیں جو ان کو دوسروں سے منفرد بناتی ہےاور وہ ہے مالی معاملات میں ان کی حیران کن بے فکری۔
جہاں عام سیلیبرٹیز ہر رقم کی گنتی اور ہر سودے کی باریکیوں میں الجھے ہوتے ہیں، وہیں عامر خان مکمل طور پر اپنے مالی حالات سے بے خبر ہیں۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں عامر خان نے کھل کر کہا، ”اگر آپ مجھے ابھی پوچھیں کہ میرے پاس کتنے پیسے ہیں، تو میں سچ بتاؤں تو جواب نہیں دے پاؤں گا!“
یہی نہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ان کے پیسے کہاں لگائے گئے ہیں۔ جب بات چیت کے دوران پوچھا گیا کہ وہ نفع میں ہیں یا نقصان میں، تو عامر نے ہنس کر جواب دیا،”یہ بھی مجھے نہیں معلوم!“
تو پھر یہ مالی معاملات کون سنبھالتا ہے؟ عامر نے بتایا کہ ”میرا ایک بندہ ہے، اس کا نام ومل پریکھ ہے۔“ ومل، ان کا قابل اعتماد چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے جو ان کے کیریئر کے آغاز سے ان کے ساتھ ہیں۔
عامر نے اسے بڑے پیار اور تھوڑے طنزیہ انداز میں بیان کیا،وہ میری سوتیلی ماں ہے۔ وہ ماں ہے کیونکہ وہ میری بہت فکر کرتا ہے لیکن سوتیلی ہے کیونکہ بہت ٹارچر کرتا ہے۔“
عامر کے لیے ومل ان کے مالی سلطنت کے دربان ہیں۔ ”میرا پیسہ پورے کا پورا وہی سنبھالتا ہے۔ مجھے تو یہ بھی پتہ نہیں کہ وہ پیسوں کے ساتھ کیا کرتا ہے،“ عامر نے تسلیم کیا۔
اور اعتماد اس حد تک گہرا ہے کہ عامر نے کھلے عام کہا، ”اگر ومل آج مجھے دیوالیہ کرنا چاہے، تو وہ ایک سیکنڈ میں کر دے گا۔ اور میں اسے روک بھی نہیں پاؤں گا۔“
یہ سچائی اور خود اعتمادی ہی ہے جو عامر خان کو عام سیلیبریٹیز سے الگ کرتی ہے۔ ایک ایسا آدمی جو اپنی سادگی، ایمانداری اور مکمل مالی بے نیازی کے ساتھ فلمی دنیا کی چمک دمک کے بیچ اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔
ان کے نزدیک کامیابی اور دولت کے علاوہ بھی زندگی کے کئی پہلو ہیں جنہیں سنبھالنا ضروری ہے اور شاید یہی ان کی سب سے بڑی دولت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔
اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔