سیزفائر کے پردے میں عالمی کھیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
عالمی برادری اورمغربی طاقتیں اگرواقعی ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤکی مخالف ہیں تو پھر اسرائیل کومسلسل نظراندازکرناایک کھلی منافقت ہے۔ اسرائیل ایک ایساملک ہے جو خود کئی دہائیوں سے ایٹمی ہتھیاررکھتاہے،لیکن نہ تووہ کسی عالمی معاہدے کا پابندہے اورنہ ہی اس پرکوئی بین الاقوامی دباؤڈالا جاتاہے۔یہ دوہرامعیارعالمی نظام انصاف اوراقوامِ متحدہ کی غیرجانبداری پرکئی سوالات اٹھاتا ہے۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کےحوالے سے اٹھنے والے خدشات کومحض سیکورٹی یاامن کے زاویے سے نہیں،بلکہ ایک بڑےجیو پولیٹیکل کھیل کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکا کی پالیسیوں، سابقہ تجربات اوراسرائیل جیسےممالک کودی گئی چھوٹ سے یہ واضح ہوتاہے کہ ایران کے خلاف بیانیہ محض سچائی پرمبنی نہیں بلکہ مخصوص مفادات کی ترجمانی بھی کرتاہے۔عالمی برادری کوچاہیےکہ وہ کسی بھی فیصلےسےقبل مکمل شواہداورغیرجانب دارانہ رویہ اپنائے،تاکہ ماضی کی غلطیاں دوبارہ نہ دہرائی جائیں لیکن یوں محسوس ہوتاہے کہ امریکی جن وہ طوطاہے جس کی گردن اسرائیل کی گرفت میں ہے اوراسرائیل اپنی من مانی شرائط پرامریکا کی طرح ساری دنیا کو یرغمال بنانے کا تہیہ کرچکاہے۔
لیکن دوسری طرف انہی وجوہات کامقابلہ کرنے کیلئے خطے میں امریکی کرائے کے سپاہی اسرائیلی جارحیت کامقابلہ کرنے کیلئے ایران نے اپنی نظریاتی بقااوردفاعی حکمتِ عملی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ایک وسیع البنیادپراکسی نیٹ ورک تشکیل دیا۔شام میں بشار الاسد کی حکومت کواپنی پشتیبانی میں لیا،لبنان میں حزب اللہ کوایک منظم مزاحمتی قوت بنایا، اور یمن میں حوثیوں کوعسکری امداد ونظریاتی تربیت فراہم کی۔یہ تمام قوتیں ایران کے دفاعی فلسفے میں ’’آگے کی خندقیں‘‘تھیں،جن کے ذریعے ایران نے اسرائیلی خطرے کواپنے جغرافیائی حدود سے دوررکھا۔
حزب اللہ نے2006ء میں جب اسرائیل کے خلاف جرات مندانہ مزاحمت کی،تواسرائیلی فوج کوتاریخی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیل جوچند دنوں میں بیروت پہنچنے کے خواب دیکھ رہا تھا،جنوبی لبنان سے بھی پسپائی پر مجبور ہوگیا۔اس ذلت آمیزشکست کے بعداسرائیل نے میدانِ جنگ سےہٹ کرخفیہ محاذپرچالیں چلیں۔موسادکو فعال کیاگیا،جس نے مختلف ساز شوں اورسائبر حملوں کےذریعےان تمام پراکسیزکو کمزور کرنے کی منظم کوششیں کیں۔حزب اللہ کے مواصلاتی نظام(واکی ٹاکی نیٹ ورک)میں مداخلت کی گئی،قیادت کے اندردراڑیں ڈالنے کی کوشش کی گئی،اوریمن میں حوثیوں پرمسلسل فضائی حملے جاری رکھے گئے۔
شام میں بشارالاسدکی حکومت،اگرچہ رسمی طورپرقائم رہی،لیکن کئی علاقوں میں اس کی رٹ ختم ہوگئی۔روس کی مددسے وہ جزوی طور پر اقتدارسنبھال سکالیکن اسرائیلی حملے وقتافوقتا جاری رہے۔بالآخروہ وقت بھی آن پہنچااورشامی فوج کے ہاتھوں ان لاکھوں شہدا کی قربانیاں کامیاب ہوئیں اوربشارالاسدکوفرارہوکرروس کی گود میں پناہ لینی پڑگئی اورنئی شامی حکومت کے خوف سے ایرانی پراکسیزکووہاں سے فرارہوناپڑالیکن اس کا براہ راست فائدہ بھی اسرائیل کو پہنچا اور سعودی ولی عہدنے ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کے دوران نئے شامی سربراہ کی ملاقات کا اہتمام کیاجس کے بعدشام سے امریکی پابندیاں ہٹانے کااعلان ہوگیاہے۔گویااسرائیل کو شام کی طرف سے بھی مکمل تحفظ حاصل ہوگیاہے۔
اسی دوران اسرائیل نےغزہ پرجوقیامت ڈھائی،جوآج بھی جاری ہے،وہ تاریخِ انسانی کے المیہ بابوں میں رقم ہوچکی ہے۔غزہ کوکھنڈرمیں تبدیل کردیاگیا۔60ہزارسے زائد فلسطینی شہید کیے گئے،جن میں اکثریت عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی تھی۔لاکھوں زخمی اوربے گھر ہوگئے۔ امریکا،اسرائیل کاعسکری اورسفارتی محافظ بن کراس ظلم پرخاموشی سے نہیں بلکہ کھلے عام پشت پناہی کرتارہا۔ظلم کی انتہاتویہ ہےکہ امریکا نےغزہ میں جنگ بندی کی قراردادکو18مرتبہ مستردکرتے ہوئےاسرائیل کو کھلےعام بےگناہ فلسطینیوں کےقتل عام کا لائسنس دئیےرکھاجبکہ یہی ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں جنگوں کو بندکرانےکانعرہ لگا رہا تھا۔
ابھی غزہ میں امریکی پشت پناہی سے اسرائیلی ظلم وستم کاطوفان تھمانہیں تھا کہ اسرائیل نے 13جون2025ء کو ’’آپریشن رائزنگ لائن‘‘ کے تحت ایران کے متعددایٹمی وعسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا،جن میں فورڈو،نطنزاوراصفہان کے مقامات شامل تھے ۔بعدازاں اسرائیل نے ایران کے سائنسدانوں کونشانہ بنایا،سائبرحملے کیے، اور پھرکھلم کھلا حملوں کی طرف آ گیا۔ ایران نے 14 جون 2025 ء کے صحرائی وقت میں مسلسل 12 دنوں تک اسرائیلی علاقوں پر میزائل و ڈرون حملے کیے ۔ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل نے انہیں قابلِ عبرت طاقت کا مظاہرہ قرار دیا۔
یہاں یہ بتانابھی انتہائی ضروری ہے کہ اس خطے میں یہودوہنودکاخفیہ اشتراک بھی اپنے منظرعام پرآچکاہے۔اسرائیل اورایران کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں پرمحیط ہے،تاہم حالیہ برسوں میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موسادکی ایران کے اندر بڑھتی ہوئی سرگرمیوں نے اس تنازعے کو ایک نئے،خفیہ محاذپرمنتقل کردیاہے۔ایران اور اسرائیل کے مابین طویل عرصے سے جاری کشیدگی حالیہ برسوں میں خفیہ جنگ کی شکل اختیارکرچکی ہے۔اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موسادنے ایران کے اندرمتعدد کارروائیاں کیں،جن میں اہم ایرانی شخصیات کونشانہ بنایاگیا۔
ایران کے سیکیورٹی اداروں کے مطابق، اسرائیل نے ایران پرممکنہ حملے سے قبل ایک فعال خفیہ نیٹ ورک قائم کیا،جس کی منصوبہ بندی اور نگرانی موسادنے کی،جومقامی وغیر ملکی افراد پر مشتمل تھا۔اس نیٹ ورک نے حساس سیکورٹی مقامات،ایرانی فوج،ایٹمی سائنسدانوں اورسیاسی شخصیات کونشانہ بنایا۔موسادکے اسی نیٹ ورک کے ذریعے غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس کے اعلی رہنما اسمعیل ہنیہ کوایک حملے میں شہید کیا گیا۔ اس حملے کی اہم بات یہ تھی کہ اسمعیل ہنیہ ایرانی صدرکی حلف برداری کی تقریب میں خصوصی مہمان کے طورپرمدعو تھے،جوواضح کرتاہے کہ یہ ایک پیغام اوراشتعال انگیزی پرمبنی کارروائی تھی۔یہ حملہ اسرائیل کا ایک واضح پیغام تھاکہ وہ ایران کے علاقائی اتحادیوں کوبھی بخشنے والا نہیں۔ اس نیٹ ورک نے ماضی میں ایران کے کئی ممتاز جوہری سائنسدانوں اورفوجی قیادت کوبھی نشانہ بنایا۔ خاص طورپرڈاکٹرمحسن فخری زادہ اور پاسدارانِ انقلاب کےاعلی افسران شامل ہیں کی ہلاکت ایک بڑادھچکا تصورکی گئی،جوایران کے ایٹمی پروگرام کی علامت مانے جاتے تھے۔
ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے بعد ازاں ایک بڑی کارروائی میں موساد سے وابستہ اس نیٹ ورک کوبے نقاب کیا۔گرفتارافراد میں نہ صرف ایرانی بلکہ افغانی اوربھارتی شہری بھی شامل تھے،جو ایران میں موساد کیلئے کام کررہے تھے۔تحقیقات کے بعد کئی افغانیوں کوسزائے موت سنائی گئی جبکہ دیگر افرادکے خلاف کارروائی جاری ہے۔یہ عدالتی کارروائی ایران کے اس مؤقف کوتقویت دیتی ہےکہ اس کی سرزمین پرغیرملکی خفیہ نیٹ ورکس فعال رہے ہیں۔
اس سے قبل قطرمیں بھی بھارتی بحریہ کے افسران اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔قطری عدالت نےان افراد کو سزائے موت سنائی،تاہم بعدمیں مودی کی ذاتی منت سماجت اورسفارتی مداخلت کے بعدیہ سزا معاف کردی گئی۔یہ واقعہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کی ساکھ پرسوالیہ نشان بن گیااوریہ ثابت ہوا کہ یہودوہنودکے مشترکہ ایجنڈے کے تحت مودی باقاعدہ طورپر اسرائیل کےخفیہ مقاصد کیلئے مکمل معاونت فراہم کررہاہے۔یہ تمام واقعات نہ صرف ایران اوراسرائیل کے تعلقات کو مزید کشیدہ کررہے ہیں،بلکہ خطے میں افغانستان اور بھارت کے تعلقات پربھی سوالات اٹھارہے ہیں، کیونکہ ان ممالک کے شہری موسادکیلئےکام کرتےہوئے پائے گئے۔ان واقعات سےواضح ہوتا ہے کہ بھارت بالخصوص مودی حکومت،اسرائیل کے قریبی اتحادی کے طورپرخطے میں ایک فعال کردار اداکررہی ہے۔خفیہ تعاون،معلومات کی ترسیل اوردشمن ممالک میں جاسوسی جیسے اقدامات اسرائیلی ایجنڈے کاحصہ بن چکے ہیں جن میں بھارتی ریاستی ادارے براہ راست شامل ہوچکے ہیں۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل کے اسرائیل کو اسرائیل نے ہیں بلکہ ایران کے نیٹ ورک
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ہنگامی عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی اس ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیے: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
وزیراعظم نے قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو ایسے حالات میں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں مسلم دنیا کے اتحاد پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا کا مضبوط اور متحد پیغام دیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ ایرانی صدر کے پاکستان کے دورے کو یاد کرتے ہوئے پاک۔ایران تعلقات کو تمام شعبوں میں مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے نیک تمناؤں اور احترام کا پیغام بھی پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے دوٹوک مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر پاک۔ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر قریبی رابطے جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران دوحہ قطر مسعود پزشکیان