اسرائیل بھر میں حکومت مخالف مظاہرے، یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
دارالحکومت تل ابیب کے ’ہوسٹیجز اسکوائر‘ میں حکومت مخالف مرکزی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابقہ یرغمالی ایلی شرا بی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا سنہری موقع ضائع نہ ہونے دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے مختلف شہروں میں رات گئے حکومت مخالف مظاہرے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلیاں منعقد ہوئیں، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، احتجاجی جلسوں میں شریک مظاہرین نے حکومت کو جنگ جاری رکھنے اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
مظاہروں میں مقتولین کے لواحقین نے بھی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا، حماس کی قید سے رہائی پانیوالے ایلی شرا بی نے صدر ٹرمپ سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام 50 یرغمالیوں کو واپس لانے کا موقع ابھی ہے، جو زیادہ دیر نہیں رہے گا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل نے قطر کی تجویز کردہ 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی ڈیل منظور کرلی ہے، لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ اختلاف کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے غزہ سے فوجی انخلا اور کنٹرول سے متعلق نقشے ہیں، جن میں ایک تہائی غزہ کا علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں رہنا شامل ہے۔ حماس نے ان نقشوں کو مسترد کر دیا۔
اطلاعات ہیں کہ اسرائیل پیر کو نئی تجاویز اور نقشے پیش کرے گا، جبکہ حماس نے حفاظتی زون کی وسعت 700 میٹر سے ایک کلومیٹر تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن اسرائیل اب بھی 2 کلومیٹر کا علاقہ چاہتا ہے۔
اگر معاہدہ طے پا جاتا ہے تو 60 روز کی جنگ بندی کے دوران 10 زندہ اور 18 مردہ یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئے گی، اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔
اس وقت بھی غزہ میں حماس اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے قبضے میں 50 یرغمالی موجود ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے کم از کم 28 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسی دوران، ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے جاری بیان میں حکومت کی ناکامی پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ موقع گنوانا بڑی غلطی ہوگی۔ ایک سروے کے مطابق 74 فیصد اسرائیلی، جن میں سے 60 فیصد موجودہ حکومت کے حامی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ چاہتے ہیں۔
ادھر ایک مظاہرے میں مقتول لڑکی اوریا کے والد اَیران لِٹمان نے اپنی بیٹی کے قتل کا ذمہ دار براہِ راست اسرائیلی حکومت کو قرار دیا، اور اسے “انتہا پسندوں کی جنگ” قرار دیا۔ ایک اور مظاہرے میں یرغمالی فوجی نمرد کوہن کے والد نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمے سے بچنے کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
اسرائیلی ڈیفینس فورسز کے ہیڈکوارٹر کے باہر بھی ایک خاموش مظاہرہ بھی منعقد ہوا جس میں 400 کے قریب بائیں بازو کے کارکنان نے غزہ میں جاں بحق بچوں کی تصاویر اٹھا کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی حماس رہائی مذاکرات یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل رہائی مذاکرات یرغمالی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیل نے جمعے کو 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کیں جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
بین الاقوامی ریڈکراس کی نگرانی میں لاشوں کی واپسی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 225 لاشیں وصول کی جا چکی ہیں، جن میں سے کئی پر تشدد، جلن اور اعضا کے کٹنے کے آثار پائے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں مشرقی غزہ کے شجاعیہ علاقے، جبالیا کیمپ اور خان یونس میں شہری ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے مردہ اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
معاہدے کے تحت حماس نے 20 زندہ قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔
تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انسانی امداد کی ترسیل محدود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بمباری غزہ فلسطین