فیضان خواجہ نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
نامور اداکار فیضان خواجہ نے بھی سینئر فنکار محمد احمد کے حالیہ بیان کی حمایت کرتے ہوئے پروڈکشن ہاؤسز کی طرف سے تاخیر سے ادائیگیوں کے مسئلے پر کھل کر بات کی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ یہی وجہ تھی کہ میں نے شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہا، کیونکہ مجھے بار بار اپنی محنت کا معاوضہ مانگنا پڑتا تھا۔
فیضان خواجہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ایک جذباتی پیغام شیئر کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ سوچیں، کووِڈ کے دوران میڈیا انڈسٹری نے پچھلی ادائیگیاں کلیئر نہیں کیں، ادائیگیاں دو دو سال تک رُکی رہتی ہیں، میں اپنی نہیں، اُن سب کی بات کر رہا ہوں جو ان چیکس پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے حمیرا اصغر جیسی جدوجہد کرنے والی اداکاراؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اداکار کرایہ اور بل ادا نہیں کر پاتے کیونکہ انہیں وقت پر ادائیگیاں نہیں ملتیں اور کچھ کیسز میں تو بالکل بھی نہیں ملتیں کیونکہ دو سال بعد وہ چیک غیر مؤثر ہو جاتے ہیں۔
اداکار نے مزید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام سے بچنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ خاموش رہیں، کام کرتے رہیں اور بھیک مانگتے رہیں۔
فیضان خواجہ نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ اس رویے کی وجہ سے ٹی وی چھوڑ چکے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ بہت سے اداکار اس لیے انڈسٹری چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ بےعزتی برداشت نہیں کر سکتے، میں بھی انہی میں سے ایک ہوں۔
فیضان خواجہ کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر زبردست پذیرائی ملی ہے، مداحوں نے ان کی جرات مندی کو سراہا، جبکہ کئی فنکاروں نے اس مسئلے پر متحد ہو کر آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیضان خواجہ نے انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔