سابق وزیراعظم نواز شریف دور کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے شوگر امپورٹ کے پیچھے کی کہانی کھول دی۔

سابق بیوروکریٹ فواد حسن فواد نے حکومت کی جانب سے 30 کروڑ ڈالر مالیت کی چینی درآمد کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

The decision to import almost 300 Mn $ worth of sugar taken in the name of controlling price for common man needs an immediate review.

The common man is not the biggest user of sugar. In fact it is the food & beverage industry which is the biggest consumer of sugar. Surprised?

— Fawad Hasan Fawad (@fawadhasanpk) July 13, 2025

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ فیصلہ عام آدمی کے مفاد میں نہیں بلکہ مشروبات اور فوڈ انڈسٹری کے فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر متعدد ٹوئٹس میں فواد حسن فواد نے کہا کہ عام آدمی چینی کا سب سے بڑا صارف نہیں ہے بلکہ سب سے زیادہ استعمال فوڈ اینڈ بیوریج انڈسٹری کرتی ہے۔

ان کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ وہی لوگ پہلے برآمد کے احکامات لے کر فارن ایکسچینج (زرمبادلہ) کماتے رہے اور اب اسی زرمبادلہ سے چینی درآمد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شوگر ایڈوائزری بورڈ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’عام آدمی آج نہ مشروبات خرید سکتا ہے نہ مٹھائیاں، لیکن ان کے نام پر چینی درآمد کی جا رہی ہے اور پھر مزید زرمبادلہ کے لیے قرض بھی لیا جائے گا‘۔

فواد حسن فواد نے مزید کہا کہ چینی انسانی صحت کے لیے مضر ہے، اور یہ کسی بھی صورت میں قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے کی چیز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونا ہے، جس کا حل درآمد نہیں بلکہ چینی کی صنعت، بیوپاریوں اور درمیانے طبقے کے کردار کی تحقیقات ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ چینی برآمد کی اجازت کس نے دی؟ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کہاں ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی آر پچھلے 5 سال میں شوگر انڈسٹری کی کمائی پر صرف 35 فیصد ٹیکس ہی اکٹھا کر لے تو وہ ٹیکس آمدن میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے۔

اپنی ٹوئٹ کے آخر میں فواد حسن فواد نے ایک خاص ہیش ٹیگ #NoSugarImportsAfterExports کا استعمال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ برآمد کے بعد درآمد کی پالیسی بند ہونی چاہیے، کیونکہ یہ طریقہ کار عوام کے ساتھ زیادتی اور مخصوص مفادات کے تحفظ کا ذریعہ بن چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹوئٹ سابق پرنسپل سیکریٹری شوگر مافیا فواد حسن فواد نوازشرف

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹوئٹ سابق پرنسپل سیکریٹری شوگر مافیا فواد حسن فواد نوازشرف فواد حسن فواد نے چینی درآمد کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنےکا فیصلہ

حکومت نے کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جو ہر سال بتدریج کم کی جائے گی تاکہ مارکیٹ میں توازن برقرار رہے۔

وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں پاکستان آٹو پارٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفود نے شرکت کی۔

اجلاس میں آٹو پالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد، اور انڈسٹریل فسیلیٹیشن کے امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے کہا کہ پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن کے نظام سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی کو مؤثر انداز میں روکا جائے گا۔ معیاری کنٹرول اور واضح درآمدی قواعد سے شفافیت بڑھے گی اور انڈسٹری کو ترقی ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور غلط استعمال کو روکا جا سکے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے گی، جو ہر سال بتدریج کم کی جائے گی تاکہ مارکیٹ میں توازن برقرار رہے۔

اجلاس میں بیگیج، گفٹ اور ٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت پیدا کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔

معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے اس موقع پر کہا کہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ناگزیر ہے تاکہ ایک پائیدار اور عالمی معیار کا آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔

دونوں ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے لوکلائزیشن، وینڈر ڈیولپمنٹ، ٹیرف اسٹرکچر اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔

جام کمال خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف درآمدات کے غلط استعمال پر قابو پانا نہیں بلکہ مقامی مینوفیکچرنگ کے فروغ اور عالمی سطح پر مسابقتی ماحول پیدا کرنا بھی ہے تاکہ آٹو سیکٹر ملکی معیشت میں مضبوط کردار ادا کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے سابق رہنمائوں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
  • شاہ محمود قریشی سے پی کے ایل آئی میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات
  • شوگر ملز مالکان کیلئے اہم اعلان، پیداوار کی مانیٹرنگ اب الیکٹرانک ہوگی
  • حکومت کا کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنےکا فیصلہ