سیف علی خان کے بعد کرینہ کپور پر بھی حملہ کیا گیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد ان کی اہلیہ اور سپر اسٹار اداکارہ کرینہ کپور پر بھی حملہ کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔
اداکار رونت رائے نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سیف علی خان کو جب اسپتال سے فارغ کیا گیا تو کرینہ کپور بے حد پریشان اور خوفزدہ تھیں۔
رونت رائے کے مطابق جب سیف کو اسپتال سے ان کے گھر منتقل کیا جا رہا تھا، تو راستے میں میڈیا نمائندوں اور مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی، کرینہ ایک علیحدہ گاڑی میں گھر واپس جا رہی تھیں، اسی دوران ان کی گاڑی پر معمولی حملہ ہوا، جس کی وجہ سے وہ سخت گھبرا گئیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ عوام اور میڈیا کی بھیڑ کے باعث کرینہ کی گاڑی کو دھکا لگا، جس پر وہ فوراً گھر جانے پر اصرار کرنے لگیں۔
رونت رائے نے بتایا کہ وہ انہیں گھر لے کر گئے جہاں پہلے ہی سخت سیکیورٹی اور پولیس اہلکار تعینات تھے۔
رونت رائے نے مزید انکشاف کیا کہ واقعے کے بعد جب ان کی ٹیم نے سیف کے گھر کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا تو کئی خامیاں سامنے آئیں، جنہیں فوری طور پر درست کر کے گھر کے گرد سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔
یاد رہے کہ 16 جنوری 2025ء کو رات 3 بجے ممبئی کے پوش علاقے باندرہ میں سیف علی خان کے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی تھی، جسے اداکار نے مزاحمت کر کے ناکام بنایا تھا۔
اسی دوران حملہ آور نے چاقو سے سیف علی خان پر حملہ کردیا تھا، جس سے انہیں 6 زخم آئے، جس میں سے دو گہرے تھے اور ایک چوٹ ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگی، انہیں فوراً قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں آپریشن کے ذریعے 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان کے گھر
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔