پاکستان اور امریکا کے درمیان حالیہ تجارتی معاہدوں کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حالیہ صورت حال کے مطابق پاکستانی وفد نے سیکریٹری تجارت جاوید پال کی قیادت میں واشنگٹن میں 4 روزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل کیے جس کے نتیجے میں ایک مفاہمتی معاہدہ طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی وفد امریکا پہنچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

یہ معاہدہ پاکستانی برآمدات، خصوصاً ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات پر امریکی محصولات میں نرمی سے متعلق ہے اور 9 جولائی 2025 سے قبل اسے حتمی شکل دیے جانے کی توقع ہے۔ اس معاہدے سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد اضافی ٹیرف کا خطرہ ٹل سکتا ہے جو پاکستانی معیشت کے لیے اہم ہے۔ مذکورہ ٹیرف کی شرح جی ایس پی پلس نظام کے متبادل کے طور پر لاگو کی گئی تھی۔

گزشتہ ماہ جون میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کے درمیان ورچوئل میٹنگ میں ایک ہفتے تک معاہدہ مکمل کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ ماہرین معیشت کے مطابق اس معاہدے سے نہ صرف تجارت بڑھے گی بلکہ کان کنی، توانائی اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی کھلیں گے۔

دوطرفہ معاہدے میں زیرو ٹیرف، کرپٹو تعاون اور نایاب معدنیات جیسے امور بھی شامل ہیں جو دوطرفہ معاشی شراکت داری کو مضبوط کریں گے۔ تاہم اس معاہدے کا باضابطہ اعلان اس وقت ہوگا جب امریکا اپنے دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات مکمل کرلے گا۔

یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اہم ہے کیونکہ سنہ 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5.

1 ارب ڈالر کی برآمدات کیں اور نئے امریکی ٹیرف پالیسیوں سے یہ برآمدات خطرے میں تھیں۔ اس معاہدے سے پاکستانی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے۔

معاہدہ پاکستانی معیشت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کر سکتا ہے، ڈاکٹر وقار احمد

سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کو بہت مثبت پیشرفت سمجھتے ہیں اور ان تجارتی مذاکرات سے پاکستان کو فائدہ ملے گا۔

مزید پڑھیے: پاکستان کی امریکا کو زیرو ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدے کی تجویز

مذاکرات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درآمدی اور برآمدی آئٹمز جن پر ٹیرف کی نئی شرح کا اطلاق ہو گا ان کی نشاندہی ہو گئی ہے۔ امریکا کی پالیسی تو یہ رہی ہے کہ آپ ہماری شرائط مانیں یا چھوڑ دیں لیکن پاکستان اس انتظار میں ہے کہ امریکا ہمارے جیسے دیگر ممالک مثلاً بنگلہ دیش اور ویت نام وغیرہ کو خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں کیا ریٹ دیتا ہے کیونکہ امریکا کو کی جانے والی پاکستانی برآمدات میں زیادہ حصّہ ٹیکسٹائل کا ہے۔

ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ اگر ان ممالک کو ہم سے کم ٹیرف ریٹ ملا تو ہم اس سلسلے میں بات کریں گے۔ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو چین اور آسیان ممالک سے 5 فیصد کم ریٹ ہی مِل رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل اور دیگر مصنوعات امریکا میں چین کی نسبت 5 فیصد کم مہنگی ہوں گی۔ دوسرا یہ کہ دنیا بھر کے ممالک کی امریکا کے ساتھ تجارت متاثر ہونے سے پاکستان کے لیے تجارت بڑھانے کا موقع بن رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کو بتا دیا تھا جنگ نہ روکنے پر امریکا آپ سے تجارت نہیں کرےگا، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ امریکا اگر ہمارے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو مشینری اور کئی دیگر اشیا کی ذیل میں جو چیزیں پاکستان آئیں گی تو پاکستان میں امریکا سے دیگر مشینری درآمدات پر بھی اُسی شرح کا اطلاق ہو گا جس سے پاکستان کو فائدہ ملے گا۔

ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ اِن مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں چین پر بھی دباؤ بڑھے گا۔ مثال کے طور پر اس دفعہ حکومت نے چینی سولر پینل پر دس فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے اب چین اگر پاکستان کو سولر پینل برآمدات جاری رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے ہو گا کہ وہ اپنی قیمتیں کم کرے ورنہ پاکستانی مارکیٹ کسی اور ملک کو جا سکتی ہے۔ مجموعی طور پر پاک امریکا تجارتی مذاکرات ایک مثبت پیش رفت ہے۔

صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کے نتائج کا اعلان ایک ساتھ کر سکتے ہیں، ڈاکٹر ساجد امین

معاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ ایک مثبت پیشرفت اور پاکستان کے حق میں ہے۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ باقی ممالک کی نسبت امریکا پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے اور پاکستان نے امریکا کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیرفس پر لچک کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ہم امریکی ٹیرفس کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس وقت بھارت کے ساتھ بھی تجارتی مذاکرات کر رہا ہے اور امریکی صدر دونوں ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدات کے نتائج کا اعلان ایک ساتھ کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے دونوں ملکوں کی جنگ رکوانے کے لیے تجارتی معاہدات کے استعمال کا ذکر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ چین اور آسیان ممالک سے اگر پاکستان پر 5 فیصد کم ٹیرفس کا اطلاق کیا جاتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مذکورہ ممالک کی برآمدات بہت مختلف قسم کی ہیں اور وہ برآمدات میں ہمارے مدّمقابل نہیں لیکن پاکستان کی تجارتی معاہدات میں امریکا کے ساتھ بات چیت ایک مثبت پیشرفت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تجارت پاک امریکا تجارتی مذاکرات پاک امریکا تجارتی معاہدہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک امریکا تجارت پاک امریکا تجارتی مذاکرات پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاک امریکا تجارتی پاک امریکا تجارت ڈاکٹر وقار احمد معاہدہ پاکستان تجارتی مذاکرات پاکستانی معیشت کے ساتھ تجارت پاکستان اور پاکستان کو سے پاکستان معاہدہ پاک پاکستان ا امریکا کے کہ امریکا اس معاہدے نے کہا کہ امریکا ا برا مدات انہوں نے سکتا ہے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جو ممالک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کی حمایت کریں گے، ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف یعنی درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں کسی ملک کے لیے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اتوار کی شام امریکا میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہوگا، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو ہوگا اور اس پالیسی میں کوئی استثنا نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/114809574296066307

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برکس میں شامل ترقی پذیر ممالک برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ایک سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

برکس میں شامل ممالک میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران شامل ہیں۔ یہ گروپ خود کو عالمی جنوب کے ممالک کے لیے ایک سیاسی و سفارتی رابطہ فورم قرار دیتا ہے جو مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

چینی صدر شی جن پنگ نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی جگہ وزیر اعظم لی کیانگ کو بھیجا، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آن لائن شرکت کی۔

اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ امریکا پیر سے مختلف ممالک کو خطوط بھیجنا شروع کرے گا جن میں ہر ملک کے لیے مخصوص ٹیرف کی شرح اور تجارتی معاہدوں کی تفصیلات درج ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اضافی ٹیرف امریکی صدر برکس تجارتی معاہدوں ٹیرف کی شرح چین ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟
  • امریکا پاکستان اور بھارت تعلقات کی تشکیل جدید
  • برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز
  • ٹرمپ کی برکس کو کھلی دھمکی: امریکا مخالف پالیسی پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لگے گا
  • برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
  • حماس کیساتھ رواں ہفتے معاہدہ طے ، جنگ بندی کے زیادہ امکانات ہیں، امریکی صدرٹرمپ کا دعویٰ
  • برازیل میں منعقدہ ‘برکس’ اجلاس میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر شدید تحفظات
  • پاکستان، امریکہ تجارتی مفاہمتی معاہدہ: 9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل کامیابی پاکستانی مصنوعات پر دوبارہ بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹال سکتی ہے
  • نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیڈ لائن کے آگے جھک جائیں گے، راہل گاندھی