جنوبی امریکا کے ملک سورینام میں پہلی مرتبہ ایک خاتون صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
جنوبی امریکا کے ملک سورینام کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو صدر منتخب کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی امریکا کے ملک سورینام میں 71 سالہ فزیشن اور قانون ساز جینیفر گیرلنگز سائمنز نے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔
جینیفر گیرلنگز سائمنز 16 جولائی کو باقاعدہ طور پر صدر کا عہدہ سنبھالیں گی۔ وہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ بھی ہیں۔
ان کا انتخاب ایک سیاسی معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آیا، جو مئی میں ہونے والے غیر فیصلہ کن عام انتخابات کے بعد ہوا۔
یاد رہے کہ 25 مئی کے عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہ ملنے کے باعث 6 جماعتوں کے درمیان اتحاد تشکیل پایا تھا۔
جس کے تحت سائمنز کو صدر اور گریگوری روسلینڈ کو نائب صدر کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
اس معاہدے کی وجہ سے ان کے مدمقابل کوئی بھی امیدوار نہیں تھا تاہم ووٹنگ ہوئی اور دو تہائی مطلوبہ اکثریت مل گئی۔
نئی صدر کے نائب صدر گریگری روسلینڈ ہوں گے۔ یہ دونوں رہنما ایسے وقت میں ملک کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں جب سورینام شدید مالی بحران، قرضوں کی ادائیگی، اور عوامی مایوسی کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر چندریکا پرساد کی حکومت پر بدعنوانی اور سبسڈیوں میں کٹوتیوں کے باعث مستعفی ہونے کے لیے شدید عوامی دباؤ تھا۔
سبکدوش ہونے والے صدر چن سنتوکی نے نئی صدر کو مبارکباد دی اور رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے خدمات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت چین کے تعاون سے تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کیساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2028 تک 8 آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔معاہدے کے تحت پہلی 4 آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی 4 پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں 3 آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز نہ صرف قابلِ اعتماد ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید اور پاکستان نیوی کی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید جنگی تقاضوں کے پیش نظر مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظاموں (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ ایڈمرل اشرف کے مطابق، یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں تربیت، ٹیکنالوجی شیئرنگ، ریسرچ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔