تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہرے، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
شرکاء نے کہا کہ صرف سیاسی مفادات کے لیے اس جنگ کو جاری رکھنا ایک تباہ کن اور انسانی المیے کا باعث بن رہا ہے، جس سے ناصرف فلسطینی بلکہ اسرائیلی عوام بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ہزاروں افراد نے غزہ میں جاری جنگ کے خلاف اور قیدی بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی بازیابی کے لیے فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومتی پالیسیوں پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور زور دیا کہ حکومت فوری طور پر جنگ بندی کا معاہدہ کرے، تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکا جا سکے۔ شرکاء نے کہا کہ صرف سیاسی مفادات کے لیے اس جنگ کو جاری رکھنا ایک تباہ کن اور انسانی المیے کا باعث بن رہا ہے، جس سے نا صرف فلسطینی بلکہ اسرائیلی عوام بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاہو نے ممکنہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت کے لیے اپنی کابینہ میں شامل دائیں بازو کے اتحادی رہنماؤں ایتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ کو مشاورت کے لیے بلا لیا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب نیتن یاہو کے خلاف اندرون ملک عوامی احتجاج اور بین الاقوامی دباؤ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔