اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) شام کے علاقے سویدا میں گزشتہ دنوں فرقہ وارانہ بنیاد پر ہونے والے خونریز تشدد، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد طے پانے والی نازک جنگ بندی تاحال برقرار ہے۔

ان واقعات میں سیکڑوں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے اور ایک لاکھ 75 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔ ملک کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ اس تشدد نے ملک میں سیاسی تبدیلی کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور سیاسی و سلامتی کے محاذ پر کئی بڑے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت واضح کر دی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ شام کے لوگ اس ہولناک تشدد کے بعد صدمے کی کیفیت میں ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے واقعات نہیں ہونا چاہیے تھے جن میں ناقابل قبول غیرملکی مداخلت بھی ہوئی۔شہریوں کا بھاری نقصان

سویدا میں کشیدگی 12 جولائی کو مقامی دروز برادری اور بدو قبائل کی جانب سے ایک دوسرے کے لوگوں کو اغوا کرنے کے واقعات سے شروع ہوئی جس میں بعدازاں شام کی سکیورٹی فورسز بھی شامل ہو گئیں۔ اس دوران قتل و غارت، لاشوں کے بے حرمتی اور لوٹ مار کے واقعات پیش آئے۔

سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز نے فرقہ وارانہ کشیدگی اور گمراہ کن اطلاعات کو ہوا دی جس سے تنازع مزید شدت اختیار کر گیا۔

جیئر پیڈرسن نے بتایا کہ اگرچہ لڑائی بڑی حد تک بند ہو گئی ہے لیکن حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ اس تنازع میں عام شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس میں ریاستی و غیرریاستی دونوں کرداروں نے حقوق کو پامال کیا۔

خصوصی نمائندے نے شہریوں کے خلاف تشدد اور اس تنازع میں اسرائیلی مداخلت کی مذمت بھی کی۔

امداد اور تحفظ کی ضرورت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر ایڈیم وسورنو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ سویدا میں امدادی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ علاقے کی ایک تہائی آبادی نقل مکانی کر گئی ہے جبکہ باقی دو تہائی کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جہاں بجلی، ضروری سازوسامان اور عملے کی قلت ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ علاقے میں طبی سہولیات پر بھی پانچ حملے ہوئے جن میں دو ڈاکٹروں کی ہلاکت ہوئی اور ایک ایمبولینس کو نقصان پہنچا۔

علاقے میں پانی کا نظام بھی تباہ ہو گیا ہے اور خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت ہے۔ عدم تحفظ کے باعث سویدا اور گردونواح میں امداد کی رسائی بھی محدود ہے۔ اگرچہ اقوام متحدہ کی مدد سے تین امدادی قافلے ضروری سامان لے کر سویدا پہنچے ہیں لیکن علاقے میں مسلسل امداد پہنچانے اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔

خشک سالی اور جنگل کی آگ

سویدا میں پرتشدد واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب ساحلی شہر لاطاکیہ کے جنگلوں میں آگ لگنے سے 1,100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر زراعت کو نقصان پہنچا ہے۔

شام میں 36 سال کے بعد آنے والی بدترین خشک سالی سے پیدا ہونے والے حالات کے باعث اس آگ نے شدت پکڑی جبکہ علاقے میں زیرزمین پانی اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

ایڈیم وسورنو نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے علاقے میں صاف پانی، طبی خدمات اور خوراک پہنچانے کے اقدامات میں مصروف ہیں۔

سیاسی اصلاحات کی ضرورت

جیئر پیڈرسن نے کونسل کو بتایا کہ شام میں پائیدار امن کا دارومدار مشمولہ سیاسی اصلاحات، سلامتی کے شعبے میں تبدیلیوں اور انصاف کی فراہمی یقینی بنانے پر ہے۔

ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طرح کے حالات میں پیشہ وارانہ انداز اور نظم و ضبط سے کام لے۔

اسے اپنی فورسز پر قابو رکھنا ہو گا اور ان سے واضح جواب طلبی یقینی بنانا ہو گی۔

شام میں نئی عوامی اسمبلی کا قیام ستمبر میں متوقع ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ عمل مشمولہ و شفاف نہ ہوا اور اس میں تمام طبقات کو جائز نمائندگی نہ ملی تو اس پر عوامی اعتماد نہیں رہے گا۔

تشدد روکنے کا مطالبہ

ایڈیم وسورنو نے کہا کہ شام میں سیاسی تبدیلی کے عمل میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے ملک کے لیے بین الاقوامی یکجہتی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے ہنگامی بنیاد پر امدادی وسائل کی فراہمی اور لڑائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک کو رواں سال 3.

2 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہے جن میں سے اب تک 12 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ضروریات کے مقابلے میں امداد کا حجم بہت کم ہے۔ اگر شام کو بحال ہونا ہے تو وہاں تشدد کو روکنا ہو گا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ سویدا میں علاقے میں کی ضرورت

پڑھیں:

بھارت میں زیادتی کے پے در پے واقعات؛ مودی راج میں خواتین کی زندگی اجیرن

بھارتی میں زیادتی کے پے در پے واقعات  اور ان پر مودی حکومت کی ناکامی نے خواتین کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔

مودی راج اور ریاستی سرپرستی میں بھارتی خواتین خود کو غیرمحفوظ تصور کرنے لگی ہیں۔  بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دور اقتدار میں ریاستی ناکامیوں کا شکار خواتین ایک بار پھر ظلم کے نشانے پر ہیں، جہاں عصمت دری کا ایک اور واقعہ مودی کی مسلسل ریاستی ناکامی  کو ثابت کرتا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق بہار میں 26 سالہ خاتون کو ایمبولینس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔ متاثرہ خاتون گارڈ بھرتی کے دوران جسمانی ٹیسٹ دیتے ہوئے بے ہوش ہو گئی تھی۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ نیم بے ہوشی کے دوران ایمبولینس میں  3 سے 4 افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ایمبولینس کے روٹ اور وقت کی تصدیق کر لی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق رکنِ پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے بہار میں جرائم کی بڑھتی وارداتوں پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔ ریاستی انتظامیہ مجرموں کے سامنے جھک چکی ہے۔ قتل، عصمت دری ، چوری، ڈکیتی جیسے جرائم مسلسل ہو رہے ہیں۔ یہ صرف زیادتی نہیں بلکہ مودی کی سرپرستی میں ایک مکمل ادارہ جاتی ناکامی ہے۔

یہ واقعہ کسی سنسان گلی میں نہیں، بلکہ سرکاری بھرتی کے دوران پیش آیا ہے۔ ناقِص انتظامات کے باعث پیش آنے والے واقعے نے مودی سرکار کی نااہلی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مودی سرکار کے ’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ جیسے نعرے محض سیاسی دکھاوا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 24 گھنٹوں میں بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں مزید 7 افراد جاں بحق
  • سرینگر کے پہاڑی علاقے میں بھارتی فوج کا گجر قبائلیوں پر وحشیانہ تشدد
  • بھارت میں زیادتی کے پے در پے واقعات؛ مودی راج میں خواتین کی زندگی اجیرن
  • چلاس میں طوفانی بارشوں کے بعد سرچ آپریشن جاری، شبانہ لیاقت اور اہلِ خانہ سمیت 7 افراد تاحال لاپتا
  • نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس، سیاسی صورتحال پر مشاورت، اہم فیصلے
  • کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں 1 نوجوان جاں بحق، دو افراد زخمی
  • نو مئی اور سانحہ بلوچستان
  • راولپنڈی؛ گاڑی سمیت بہنے والے کرنل (ر) اسحاق کی بیٹی کی لاش تاحال نہ مل سکی
  • موضوع: پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورتحال