کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے جولائی کیلیے افراطِ زر کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصدکے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جس کے بعد مرکزی بینک پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرے۔
وزارتِ خزانہ کی معاشی مشاورتی ونگ کی جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ حالیہ شدید بارشوں کے باعث زرعی پیداوار اور سپلائی چینز متاثر ہو سکتی ہیں، تاہم افراط زر مجموعی طور پر قابو میں رہے گا۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب شرح سودکے تعین کیلیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 30 جولائی کو متوقع ہے، تاہم مارکیٹ میں صرف 0.
نئے معاشی تھنک ٹینک "ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (EPBD)" نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 6 فیصد تک لایا جائے تاکہ صنعتوں کو مسابقتی مالیاتی ماحول میسر آ سکے، معاشی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کی 7.8 فیصد حقیقی شرح سود بھارت کی 3.4 فیصد اور چین کی 1.4 فیصد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس سے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کے آغاز میں معیشت کی بحالی جاری رہے گی، جسے بہتر بنیادی اشاریے اور بڑھتے ہوئے سرمایہ کار اعتمادکی بدولت سہارا ملے گا۔ صنعتی پیداوار، خاص طور پر بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ، پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی وجہ سے بہتر رہے گی، تاہم 11 فیصد شرح سودکے باعث کاروباری طبقہ وسعت کیلیے تیار نہیں۔
معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بلند شرح سودکاروباری منافع، روزگار اور برآمدات کو شدید متاثر کر رہی ہے اور حکومت کے ٹیکس محصولات کے اہداف بھی ناقابل حصول بنتے جا رہے ہیں، پاکستان میں 22 فیصد بے روزگاری کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کاروبار مہنگی فنانسنگ کے باعث پھیل نہیں سکتے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ماہ افراط زر 3.2 فیصد تک آ گیا ہے، جو اشیائے خورد و نوش اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مالی استحکام، زر مبادلہ کی شرح میں استحکام اور بہتر طلب و رسد کی صورتحال برآمدات، ترسیلات زر اور درآمدات میں اضافے کا باعث بنے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شرح سود 6 فیصد تک کم کی جائے تو یہ صنعتوں کو سستا سرمایہ فراہم کرے گا، روزگارکے مواقع بڑھیں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور حکومت کو سالانہ 3 کھرب روپے تک کا مالیاتی ریلیف ملے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مالی بحران: پی ٹی آئی نے مرکزی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں پر 50 فیصد کٹ لگا دیا
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکرٹریٹ سے منسلک درجنوں ملازمین شدید مالی بحران کا شکار ہو چکے ہیں، جب کہ پارٹی قیادت کی جانب سے تنخواہوں کی ادائیگی کے وعدے تاحال پورے نہیں کیے جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2024 سے اب تک ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے، جس سے ان کے روزمرہ کے معاملات بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپے کے دوران گرفتاریاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم سوالات اٹھا دیے
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان ملازمین میں کئی ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے پارٹی کے لیے اپنی خدمات کے دوران نہ صرف گرفتاریاں برداشت کیں بلکہ جسمانی تشدد اور مقدمات کا سامنا بھی کیا۔ بعض ملازمین پر ایف آئی آرز بھی درج ہوئیں، جنہیں بعد ازاں ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگرچہ تحریکِ انصاف اس وقت شدید مالی مشکلات سے دوچار ہے، تاہم چند لاکھ روپے ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونا پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، قانونی مشیر سلمان اکرم راجا اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت متعدد سینیئر رہنماؤں کو بارہا اس مسئلے سے آگاہ کیا جا چکا ہے، مگر تاحال کسی قسم کا عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔
میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ افراد کے مطابق ان کے سربراہ صبغت اللہ ورک سیاسی دباؤ اور مالی مشکلات کے باعث کئی ماہ روپوش رہے، اور حال ہی میں انہوں نے قیادت کو اپنا باقاعدہ استعفیٰ بھی ارسال کر دیا ہے۔ پارٹی نے مشکل وقت میں ان کی خدمات کو بھی نظر انداز کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کے درجنوں ایم این ایز اور ایم پی ایز نے تاحال مرکزی فنڈ میں اپنا مالی تعاون جمع نہیں کروایا، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ شیخ وقاص اکرم کی جانب سے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی، مگر اس پر اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: ’یہ تو وہی جگہ ہے‘، اکبر ایس بابر 13 برس بعد پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پہنچ گئے
پارٹی کے اندرونی حلقوں میں اس صورتحال پر سخت تشویش پائی جا رہی ہے اور خدشہ ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو ملازمین کی ایک بڑی تعداد پارٹی سے ناطہ توڑنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی سیکریٹریٹ تنخواہ میں کٹوتی مالی بحران ملازمین وی نیوز