لاہور سے اغوا کی گئی 11 سالہ بچی کراچی سے بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
لاہور:
لاہور سے اغوا کی گئی گیارہ سالہ بچی کو کراچی سے بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کردیا گیا۔
سیف سٹی ورچوئل سینٹر فار چائلڈ سیفٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے لاہور کے علاقے کاہنہ سے اغوا ہونے والی 11 سالہ بچی آیت کو کراچی سے بحفاظت بازیاب کروا لیا۔
ترجمان کے مطابق آیت اپنے گھر کے باہر کھیلتے ہوئے لاپتا ہو گئی تھی، جس پر والدین نے فوری طور پر ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر اطلاع دی۔ بعد ازاں تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اغوا کار بچی کو لاہور سے ٹرین کے ذریعے کراچی لے جا رہا تھا، تاہم راستے میں وہ بچی کو ٹرین میں اکیلا چھوڑ کر غائب ہو گیا۔
ہوش میں آنے پر گیارہ سالہ آیت نے خود کو تنہا پایا اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قریبی شہری سے فون لے کر اطلاع دی کہ وہ روہڑی ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔
اطلاع ملتے ہی سیف سٹی ٹیم نے فوری طور پر ریلوے پولیس سے رابطہ کیا، جس پر ریلوے پولیس نے بچی کو روہڑی اسٹیشن پر اپنی تحویل میں لے لیا۔ بعد ازاں اُسے کراچی کینٹ تھانے منتقل کیا گیا، جہاں لاہور سے والد اور انویسٹی گیشن آفیسر بچی کو لینے پہنچے۔
سیف سٹی، لاہور پولیس اور سندھ پولیس کی بروقت اور مربوط کارروائی کے نتیجے میں آیت کو بحفاظت والدین کے حوالے کر دیا گیا۔
ترجمان سیف سٹی کے مطابق ’’میرا پیارا‘‘ٹیم اب تک 35 ہزار سے زائد گمشدہ یا لاوارث افراد کو اُن کے پیاروں سے ملوانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ کسی بھی گمشدہ یا لاوارث شخص کی اطلاع فوری طور پر 15 پر دیں تاکہ بر وقت مدد ممکن بنائی جا سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان لاہور سے سیف سٹی بچی کو
پڑھیں:
قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
آستانہ (سب نیوز)قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق قازقستان میں منگل کو ایک قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے بعد ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قازقستان میں اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے کیسز کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ پچھلے 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاونٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کیلئے اسلام آباد بار کونسل میں ریفرنس دائرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم