ایران میں سزائے موت پر عملدرآمد کے بڑھتے رحجان پر وولکر ترک کو تشویش
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت پر عملدرآمد فوری طور پر روکے اور ملزموں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران میں رواں سال سیکڑوں لوگوں کو سزائے موت دیے جانے سے اس مسئلے کی سنگین صورت واضح ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اِس برس جنوری سے جون تک کم از کم 612 لوگوں کو موت کی سزا دی جا چکی ہے جو گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ بڑی تعداد ہے جب کم از کم 297 افراد کو یہ سزا دی گئی تھی۔ Tweet URLہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ملک میں مذہبی اقلیتیں ایسی سزاؤں سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔
(جاری ہے)
اس وقت کم از کم 48 افراد سزائے موت کے منتظر ہیں جن میں سے 12 کی سزا پر کسی بھی وقت عملدرآمد ہو سکتا ہے۔مبہم الزامات پر سزائے موترواں سال سزائے موت پانے والے 40 فیصد سے زیادہ لوگوں کو منشیات سے متعلق جرائم پر اور دیگر کو 'خدا کے خلاف جنگ' اور 'زمین پر فساد پھیلانے' جیسے وسیع تر اور مبہم الزامات کے تحت یہ سزا دی گئی جنہیں حکام عموماً حکومت مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کے دفتر کو ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ سزائے موت کے بیشتر مقدمات میں عدالتی کارروائی بند دروازوں کے پیچھے ہوتی ہے جو منصفانہ مقدمے اور ملزموں کو دفاع کا جائز حق دینے کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتی۔
دشمن ممالک سے تعاون کا جرم
ایران کی شوری نگہبان ایک ایسے قانون کا جائزہ مکمل کرنے کو ہے جس میں 'دشمن ممالک کے ساتھ تعاون' کے مرتکب افراد کوسزائے موت دینے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ آن لائن بات چیت، غیرملکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعاون اور دشمن ممالک کے ساتھ نظریاتی ہم آہنگی بھی اس تعاون کی زمرے میں آتے ہیں۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ اس قانون کے باعث لوگوں کو بہت سے ایسے افعال پر جاسوس قرار دے کر موت کی سزا دی جا سکے گی جو کسی طور سنگین جرم نہیں ہیں اور اسی لیے وہ اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وولکر ترک نے واضح کیا ہے کہ موت کی سزا زندگی کے حق سے مطابقت نہیں رکھتی اور یہ انسانی وقار کے منافی ہے۔ انہوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں لوگوں کو سزائے موت دینے کے بجائے دنیا بھر میں اس سزا کا خاتمہ کرنے کی تحریک کا حصہ بنے اور ابتداً ایسی ہر سزا پر عملدرآمد کو روک دے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وولکر ترک سزائے موت لوگوں کو کی سزا
پڑھیں:
1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
گلگت بلتستان (جی بی) کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔
صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، حالاں کہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی، آج میرا دل آپ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، یہ میرا گھر ہے، اور آپ سب میرے پڑوسی ہیں
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے پہلے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر کو ختم کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اور سول انتظامیہ کا نظام دیا، شہید بینظیر بھٹو نے یہاں سول حکومت کا ڈھانچہ بنایا، جب کہ 2008 میں بننے والی ہماری حکومت نے آپ کو قانون ساز اسمبلی کا تحفہ دیا۔
صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے، اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں، وہ زیادہ مہنگے نہیں، اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا ہرج ہے؟
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، جن کے لیے کام کیا جانا چاہئے، یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لئے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
صدر زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا، اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔
قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔