رضا ربانی کی احسن اقبال کے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق بیان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی—فائل فوٹو
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیرِ پلاننگ احسن اقبال کے بیان کی مذمت کی ہے۔ احسن اقبال نے این ایف سی ایوارڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ پر 2009ء میں دستخط ہوئے اور 2010ء میں نافذ ہوا، 15 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت ہر 5 سال بعد این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جانا ضروری ہے، صوبوں کو وفاقی تقسیم شدہ پول میں سے ان کے جائز حق سے محروم رکھا جا رہا ہے، یہ آئین کی مزید خلاف ورزی ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ محض تقریر میں خلل ڈالنے پر 26 اپوزیشن ارکان کی نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنا افسوسناک ہے۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آئین میں ہے کہ این ایف سی کا ہر ایوارڈ پچھلے ایوارڈ میں صوبوں کو دیے گئے حصے سے کم نہیں ہو گا، آئین میں ترمیم کی گئی کہ نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ، پچھلے ایوارڈ سے کم نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کو بہانہ بنا کر این ایف سی ایوارڈ کی دہائی دینا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت اپنے اخراجات میں کٹوتی نہیں کر سکتی تو ٹیکسز صوبوں کے ذریعے جمع کیے جائیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات کو منظوری اور ادائیگی کے لیے صوبوں کے سامنے رکھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی میاں رضا ربانی نے ایف سی ایوارڈ
پڑھیں:
عمران خان کے بیان کے بعد قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد سے متعلق پی ٹی آئی کا نیا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روکنے کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات نے نیا دعویٰ کردیا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے بیان دیا تھا کہ اُن کے بیٹے قاسم اور سلیمان برطانیہ سے پاکستان نہیں آئیں گے اور نہ ہی وہ پانچ اگست سے شروع ہونے والی تحریک کی قیادت کریں گے۔
عمران خان کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور بالخصوص اُن کی ہمشیرہ علیمہ خان کے بیانات کی نفی ہوگئی تھی کیونکہ وہ ماضی میں یہ دعویٰ کرچکی تھیں کہ پانچ اگست کو شروع ہونے والی تحریک کی قیادت کیلیے قاسم اور سلیمان پاکستان آرہے ہیں۔
حکومت نے بھی واضح کیا تھا کہ اگر عمران خان کے دونوں بیٹے اپنے والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آتے ہیں تو انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا تاہم اگر انہوں نے کسی بھی قسم کی تحریک یا سیاسی ریلی و احتجاج میں حصہ لیا تو پھر قانون کے مطابق اُن کے خلاف کارروائی ہوگی جس میں گرفتاری بھی ممکن ہے۔
تاہم اب عمران خان کے بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے نیا دعویٰ کیا اور سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کیا۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ’عمران خان صاحب کے بچے پاکستان آئیں گے کسی کو بھی اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے فقط تاریخ کا تعین ہونا باقی ہے اور ساتھ میں سب کو یاد رہے کہ جب انہوں نے آنے کا فیصلہ کیا تھا تو والد سے واضح کہا تھا کہ ہم اپ سے اجازت نہیں لے رہے بلکہ اپ کو اطلاع دے رہے ہیں‘۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جو لوگ قاسم اور سلیمان کے پاکستان نہ آنے کا پروپیگنڈا کررہے ہیں اُس سے پرہیز کی جائے کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور وہ دونوں پاکستان آرہے ہیں۔