آپریشن سندور حکومت کی انٹیلی جنس ناکامی کی علامت ہے، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
بھارت کی سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے لوک سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر ہونے والی بحث کے دوران حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور اسے انٹیلی جنس نظام کی ناکامی قرار دیا۔
اکھلیش یادو نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے تباہ کیے تو بتایا جائے کہ ہمارے کتنے بہترین طیارے، جن کا نیمبو مرچ سے استقبال کیا گیا، فضا میں اڑے؟۔
یہ بھی پڑھیں:اگر ایک بھی رافیل نہیں گرا تو مودی 35 طیارے قوم کو دکھائیں، کانگریس کا بھارت سرکار کو چیلنج
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ وضاحت دینی ہوگی کہ آپریشن کے دوران انٹیلی جنس کی سطح پر کیا خامیاں رہیں جن کے باعث پہلگام حملہ ممکن ہوا۔
اکھلیش یادو کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والا دہشت گرد حملہ ایک بڑی انٹیلی جنس ناکامی تھی، اور آپریشن سندور اسی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن پر تنقید کرنے کے بجائے حکومت کو واضح جواب دینا چاہیے کہ ملک کی سیکیورٹی میں ایسی خامیاں کیوں پیدا ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصل خطرہ پاکستان سے نہیں، چین سے ہے، اور حکومت کو اس محاذ پر تیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور اکھلیش یادو بھارت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکھلیش یادو بھارت
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔