چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے چینی کی امپورٹ اور قیمتوں میں اضافے پرایف بی آر حکام سے ملز مالکان کے نام مانگ لیے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا جہاں چینی بحران پر بحث ہوئی جب کہ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے چینی بحران پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ریاض فتیانہ نے کہا کہ چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکا کیا گیا ہے، اس کی نشاندہی کرنے والے پنجاب کیکین کمشنر زمان وٹوکو ہٹاکرکھڈے لائن لگا دیا گیا، کبھی کہتے ہیں کہ چینی سرپلس ہے اور کبھی شارٹ فال کا بتایا جاتا ہے۔
سیکرٹری صنعت نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں، شوگرایڈوائزری بورڈمیں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، بورڈ میں شوگر انڈسٹری کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں اور بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک اور ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک ہوتا ہے، چینی کے موجودہ اسٹاک اور متوقع پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ریاض فتیانہ نے پوچھا کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آراو جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟ ۔اجلاس کے دوران کمیٹی ممبر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے، چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری صنعت سے کہا ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟کہاں ہیں تفصیلات؟ اس پر سیکرٹری نے جواب دیا ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے، جنید اکبر نے کہا شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دیں۔
حکام وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس سال 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی، 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کیلئے ریزرو رکھی گئی، وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے 3 مراحل میں7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنیکی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔حکام نے مزید بتایا کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپے کلو تھی اور اب قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈارکی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔
پی اے سی اجلاس میں چینی کی امپورٹ سے متعلق ایف بی آر کا ایس آراو بھی زیربحث آیا اور رکن کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے پوچھا کن کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کیا، چینی کی ایک روپیہ قیمت بڑھانے سے 44 ارب کمائے جاتے ہیں، برسوں سیچوہے بلی کا کھیل جاری ہے،خدارا ہمیں معاف کر دیں، مل مالکان ساری ملز پاکستانیوں کے حوالے کردیں ہم چلا لیں گے۔ رکن کمیٹی معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستانیوں کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ سارے فساد کی جڑ ہے اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں، بتایا جائے کہ چینی کی امپورٹ سے ہمارے کتنے ڈالرز ضائع ہونگے۔
رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کے مالکان کون کون ہیں۔ایف بی آر حکام نے جواب دیا آپ جب حکم کریں گے ہم مالکان کے ناموں کی تفصیلات دے دیں گے، اس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ میں نے حکم دیا تھا لیکن آپ مالکان کے نام نہیں لائے۔ بعد ازاں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے ایف بی آر سے ملز مالکان کے نام طلب کر لیے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاپتا افراد کی لسٹ میں شامل افراد دہشتگردی میں ملوث، شواہد سامنے آگئے لاپتا افراد کی لسٹ میں شامل افراد دہشتگردی میں ملوث، شواہد سامنے آگئے ہمارے پاس ثبوت ہے دہشتگردوں کے پاس پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے،بھارتی وزیرداخلہ کی عجیب منطق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کا شیڈول فائنل، 2اگست کو لاہور آمد متوقع سپریم کورٹ، بانی پی ٹی آئی کا ضمانت کیس سننے والا بینچ تبدیل ڈریپ نے 3 اور 5 ملی لیٹر کی آٹو ڈسپوزیبل سرنجز کے ایک ایک بیچ کو غیرمعیاری قرار دیدیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پبلک اکاونٹس کمیٹی ملز مالکان کے نام شوگر ملز مالکان چینی بحران ایف بی آر

پڑھیں:

پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور

اسلام آباد:

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ خان کا کہنا ہے کہ تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری کی کمی کے باعث لاکھوں بچے، خصوصاً لڑکیاں، اپنے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، جبکہ موسمی رکاوٹیں اور ماحولیاتی تبدیلیاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

چیئرپرسن، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن گلمینہ بلال کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام مالی وسائل کی کمی کا شکار ہے، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کا شعبہ آگاہی کی کمی اور روایتی معاشرتی رویوں سے متاثر ہے، جو صنفی امتیاز اور تکنیکی شعبوں میں صنفی فرق کم کرنے میں حائل ہیں۔

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی کے لیے سیاسی عزم اور مساوی مالی معاونت ضروری ہے، اگر صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کو ترجیح نہ دی گئی تو پاکستان ایک اور نسل کو محرومی اور عدم مساوات کے اندھیروں میں کھو دے گا۔

گزشتہ روز سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن (ایس اے کیو ای) کے پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن (پی سی ای) کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر زہرہ ارشد نے کہا کہ تعلیم میں حقیقی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب مالی معاونت میں اضافہ کیا جائے اور صنفی مساوات و سماجی شمولیت کو پالیسی اور عمل کے ہر درجے میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے بغیر جامع تعلیم کے وعدے محض کاغذی رہ جائیں گے۔ تعلیمی فنڈنگ میں حکومتوں کا احتساب صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ احتساب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہونا چاہیے کہ بجٹ کا ہر روپیہ ہر لڑکی کی تعلیم کے حق کی تکمیل میں خرچ ہو۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تعلیم کی ایمرجنسی سے نکلنے کے لیے کم از کم جی ڈی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ وسائل ہر سال اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں 1.7 فیصد اضافے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

پنجاب کے وزیر تعلیم کے مشیر ڈاکٹر شکیل احمد نے وضاحت کی کہ اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ سے نہ صرف اسکول سے باہر بچوں بلکہ کم فیس والے نجی اسکولوں کے طلبہ کا اندراج بھی بڑھا ہے، تاہم مالی مشکلات اور سیاسی تبدیلیوں کے باعث اس پالیسی کی پائیداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے اسپیشل سیکریٹری عبدالسلام اچکزئی نے اعلان کیا کہ صوبے میں 12 ہزار اساتذہ کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کی گئی ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی بڑھائی جا سکے، جبکہ لڑکیوں کے لیے ٹرانسپورٹ پروگرامز بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ اسکول واپسی اور حاضری کو یقینی بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم کے مشیر محمد اعجاز خلیل نے بتایا کہ ترقیاتی تعلیمی بجٹ کا 70 فیصد حصہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مختص کیا جا رہا ہے، جس میں 10 ہزار کلاس رومز اور 350 واش رومز کی تعمیر شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کارکردگی میں کمزور اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اور 1,000 مقامی گاڑیاں لڑکیوں کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کریں گی۔

اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاطف شیخ نے کہا کہ 90 فیصد معذور بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ معذور بچوں کے لیے مخصوص بجٹ لائنز اور اساتذہ کی شمولیتی تربیت کی عدم موجودگی لاکھوں بچوں کو نظام سے باہر رکھتی ہے۔

جینڈر اور گورننس ماہر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ صنفی مساوات اور شمولیت کو فروغ دینے کا آغاز ابتدائی عمر سے ہونا چاہیے، جہاں آئینی حقوق مقامی زبانوں میں پڑھائے جائیں اور والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی اس عمل کو مضبوط کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں 18 فیصد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کر دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں، جبکہ ملک میں جنوبی ایشیا کی بلند ترین ماں اور بچے کی اموات اور 40 فیصد بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں رکاوٹ جیسے مسائل موجود ہیں۔

خواجہ سرا سوسائٹی کی ڈائریکٹر مہنور چوہدری نے کہا کہ ٹرانس جینڈر طلبہ کی شمولیت کے لیے جامع نصاب، اساتذہ کی حساسیت، ٹراما سے آگاہی، کونسلنگ اور زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • افغانیوں کو دکان و گھر کرائے پر دینے والے مالکان پر 79 مقدمات درج
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی
  • راولپنڈی: افغانیوں کو مکان کرائے پر دینے والے 16 مالکان گرفتار
  • سید غلام دستگیر  وزیر اعظم آفس میں بطور ڈائریکٹر پبلک افیئرز تعینات  
  • شوگر ملز مالکان کیلئے اہم اعلان، پیداوار کی مانیٹرنگ اب الیکٹرانک ہوگی
  • گھی ملوں کے واجب الادا 6.5ارب کی ادائیگی کی جائے، شیخ عمر ریحان
  • صوبائی وزیر صنعت و تجارت کا لا ہور چیمبر کا دورہ