میرا ضمیر مجھے پاک بھارت میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا؟ اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
بھارت میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ اُن کا ضمیر انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔
اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں پہلگام حملے اور آپریشن سندور پر جاری بحث کے دوران حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اپنے خطاب کےدوران حکومت سے سوالات کرتے ہوئےکہا کہ جب بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اٹھائے ہیں تو پھر ایشیا کپ میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچ کھیلنے کی اجازت کیسے دی جا رہی ہے؟ آپ کس منہ سے پاکستان سے کرکٹ کھیلیں گے؟
انہوں نےکہا بھارت کی پاکستان سے تجارت بند ہے، وہاں کے جہاز بھارت نہیں آ سکتے، آبی راستے سے بھی جہازوں پر پابندی ہے مگر کرکٹ میچ کھیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا جب ہم پانی نہیں دے رہے، ہم پاکستان کا 80 فیصد پانی یہ کہہ کر روک رہے ہیں کہ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے تو آپ کرکٹ میچ کیسے کھیلیں گے؟
انہوں نےکہاکہ اُن کا ضمیر انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ 14 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے درمیان کرکٹ میچ کی اجازت انہوں نے
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔