امراض قلب سے بچنا چاہتے ہیں توکیاکریں؟ نئی تحقیق سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ چہل قدمی ایسی عادت ہے جس سے صحت کو نمایاں حد تک بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ کم ازکم کتنے وقت تک چہل قدمی کرنے سے صحت کو بہتر بنانا ممکن ہوتا ہے؟
اس سوال کا جواب اب ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ۔
امریکن جرنل آف پرینیٹیو میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت آپ کو بہت زیادہ وقت تک چہل قدمی کرنے کی ضرورت نہیں۔
روزانہ محض 15 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرکے آپ قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں، خاص طور پر امراض قلب سے موت کا خطرہ اس عادت سے گھٹ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں لگ بھگ 80 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
یہ سب افراد غریب آبادیوں سے تعلق رکھتے تھے اور تحقیق میں تیز رفتاری سے چہل قدمی کے فوائد کی تصدیق کی گئی۔
محققین نے بتایا کہ ویسے تو روزانہ چہل قدمی کے فوائد کے بارے میں کافی کچھ ثابت کیا جاچکا ہے، مگر اب بھی اس حوالے سے تحقیقی کام نہ ہونے کے برابر ہے کہ چہل قدمی کی رفتار سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ روزانہ محض 15 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی سے قبل از وقت موت کا خطرہ لگ بھگ 20 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ 3 گھنٹے سے زائد وقت تک سست رفتاری سے چہل قدمی سے قبل از وقت موت کا خطرہ بہت کم گھٹتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ معمول کی چہل قدمی اور تیز رفتاری سے چہل قدمی جیسے سیڑھیاں چڑھنے اور تیزی سے چلنے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے مگر امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج سے موت کے خطرے میں نمایاں کمی آتی ہے۔
محققین کے مطابق تیز رفتاری سے چہل قدمی سے دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح تیزی سے چلنے سے جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہوتا ہے اور موٹاپے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی کے لیے کسی خرچے کی ضرورت نہیں اور ہر عمر کے افراد اسے آسانی سے اپنا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: موت کا خطرہ جاتا ہے ہوتا ہے
پڑھیں:
موجودہ عدالتی طرزِ عمل جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد:قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے درخواست کی ہے کہ عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے، موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں، عدالتی کارروائیاں بدنیتی، جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئین اور عالمی قوانین پامال ہو رہے ہیں، جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کر رہی ہے، عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے۔
قومی اسمبلی مں قائد حزب اختلاف نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ عدالتی طرزِ عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے، عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں، فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔
چیف جسٹس کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ PLD 1975 SC 234 اور 2012 SC 553 فیصلے عدل کی بنیاد واضح کرتے ہیں، انصاف صرف ہونا نہیں، نظر آنا بھی ضروری ہے۔