سونامی کی پہلی لہر جاپان اور روس سے ٹکرا گئی، امریکا اور ایکواڈور کو بھی خطرہ، لاکھوں افراد کو انخلاء کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان کے قومی نشریاتی ادارے ”این ایچ کے“ کے مطابق روس میں آئے 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد اٹھنے والی سونامی کی پہلی لہر ملک کے شمالی جزیرے ہوکائیدو کے ساحل سے ٹکرا گئی ہے، جس کی اونچائی تقریباً 30 سینٹی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگلی لہریں کہیں زیادہ بلند ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل روس کی ایمرجنسی وزارت کے مطابق بدھ کی صبح زلزلے کے بعد سیویرو-کورلسک نامی بندرگاہی قصبہ سونامی سے زیرِ آب آ گیا، جہاں تقریباً دو ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔ وزارت کے مطابق مکمل آبادی کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قصبے کی عمارتیں سمندری پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
BREAKING: Tsunami hits Severo-Kurilsk in Russia’s Kuril Islands pic.
— BNO News (@BNONews) July 30, 2025
روس کے مشرقی علاقے کے شہر سیویرو-کورلسک کی تصاویر، سونامی کے بعد شہر میں پانی بھر گیا، جبکہ شہر کی بندرگاہ کو شدید نقصان پہنچا کیونکہ وہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی تھی
جاپان میں 9 لاکھ سے زائد افراد کو انخلاء کا مشورہ
جاپانی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم احتیاطاً ملک کے 133 ساحلی علاقوں میں 9 لاکھ سے زائد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان اضلاع کا دائرہ ہوکائیدو سے اوکیناوا تک پھیلا ہوا ہے۔
WATCH: The first tsunami waves are now reaching the coast of Hokkaido, Japan, following the massive 8.8 earthquake near Russia’s Kamchatka Peninsula. #地震 #津波 #避難 #災害 #землетрясение pic.twitter.com/BJTah0YVm8
— Noteworthy News (@newsnoteworthy) July 30, 2025
1952 کے بعد کا سب سے شدید زلزلہ
کامچاتکا کے جیوفزیکل سروس کے مطابق روس کے مشرقی ساحل پر آنے والا 8.8 شدت کا زلزلہ اس خطے میں 1952 کے بعد سب سے طاقتور زلزلہ ہے۔ ماہرین کے مطابق زلزلے کے بعد 7.5 شدت تک کے آفٹر شاکس بھی آ سکتے ہیں۔
امریکا اور کینیڈا کے مغربی ساحلی علاقوں میں سونامی ایڈوائزری
نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے امریکا کے مغربی ساحلی علاقوں کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ یہ ایڈوائزری کیلیفورنیا، اوریگون، واشنگٹن، برٹش کولمبیا (کینیڈا)، الاسکا اور الاسکا جزیرہ نما کے لیے جاری کی گئی ہے۔
ہونولولو میں سائرن بجنے لگے، شہریوں کو بلند عمارتوں کی طرف جانے کی ہدایت
امریکی ریاست ہوائی کے دارالحکومت ہونولولو میں سونامی وارننگ سائرن بجنے لگے ہیں۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوراً کسی بلند مقام پر چلے جائیں یا ایسی عمارت کی چوتھی منزل یا اس سے اوپر منتقل ہو جائیں جو کم از کم دس منزلہ ہو۔
???? BREAKING: 911 system in Honolulu, Hawaii is “OVERWHELMED” with calls as the city becomes gridlocked with tsunami evacuees, per PD
Officials are urging people NOT to call 911 unless there is a dire emergency pic.twitter.com/iGHOekNDUv
— Nick Sortor (@nicksortor) July 30, 2025
جنوبی امریکا کا ملک ایکواڈور بھی ممکنہ سونامی کی زد میں
امریکی سونامی وارننگ سینٹر کے مطابق روس کے ساحلی زلزلے کے بعد ایکواڈور بھی اُن ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں 3 میٹر (10 فٹ) تک بلند سونامی لہریں ٹکرا سکتی ہیں۔ ادارے کے مطابق روس اور ایکواڈور دونوں کی ساحلی پٹیاں ممکنہ طور پر متاثر ہوں گی۔
ماہرین اور حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال انتہائی نازک ہے، مگر انتظامیہ الرٹ ہے اور عوام کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق روس زلزلے کے بعد کی گئی ہے روس کے
پڑھیں:
امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
امریکا میں خسرہ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو گزشتہ 33 سالوں کا بلند ترین سطح ہے۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں تقریباً 1,300 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ٹیکساس ہے جہاں کل رپورٹ شدہ کیسز کا تقریباً 3 چوتھائی حصہ یعنی 75 فیصد سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑوں کی جان لیوا بیماری کے خلاف ویکسین منظور
واضح رہے کہ امریکا میں سن 2000 ہزار میں اس مہلک بیماری کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا تھا۔ کسی بھی بیماری کے ‘خاتمے’ کا مطلب یہ ہے کہ بیماری مسلسل 12 مہینوں تک مقامی طور پر نہیں پھیلی ہو۔ اگرچہ 2000 کے بعد بھی وقتاً فوقتاً چھوٹے پیمانے پر خسرہ کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن حالیہ تعداد ماضی کی بڑی وباؤں سے کہیں کم ہے۔ مثال کے طور پر 1990 میں 27,000 جبکہ 1964 میں 450,000 خسرہ کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
خسرہ کی ویکسین 1963 میں متعارف کروائی گئی جس کے بعد اس بیماری کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہوئی اور ہر سال ہزاروں اموات کو روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت: کتوں کے کاٹنے سے اموات میں اضافہ، ویکسین نایاب
تاہم امریکا میں ویکسین سے متعلق ماہرین کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ پبلک ہیلتھ کے ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ویکسین کی شرح میں کمی سے خسرہ جیسے مہلک مگر قابلِ روک تھام امراض ایک بار پھر سر اٹھا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی سے ملک بھر میں بعض علاقوں میں ایسے ‘خطرناک خلا’ پیدا ہو گئے ہیں جہاں لوگوں میں اجتماعی مدافعت موجود نہیں اور بیماری کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بیماری پبلک ہیلتھ خسرہ وبا