چوہدری انوار کے (ن) لیگ قیادت سے متعلق بیانات گمراہ کن ہیں، افتخار گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
چوہدری طارق فاروق کی ساری سیاسی زندگی نظریاتی، جماعتی وفاداری اور جمہوری اقدار پر مشتمل جدوجہد سے عبارت ہے، انہوں نے نہ جماعتیں تبدیل کیں، نہ وفاداریاں بدلیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان مسلم لیگ نواز آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر افتخار گیلانی نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی جانب سے مسلم لیگ نواز اور اس کی قیادت سے متعلق حالیہ بیانات کو خلاف حقائق، بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے کل نو (9) ممبران اسمبلی میں سے 4 کا تعلق آزاد کشمیر، 4 مہاجرین مقیم پاکستان سے اور ایک خاتون مخصوص نشست پر منتخب شدہ ہیں، موجودہ حکومت میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 5 وزراء اور ایک مشیر شامل ہیں۔ 3 وزراء کا تعلق مہاجر نشستوں سے اور دو کا آزاد کشمیر سے ہے، خاتون رکن بطور مشیر حکومت ذمہ داریاں سر انجام دے رہی ہیں۔
آزاد کشمیر کے 4 ممبران، جو حکومتی صفوں میں موجود ہیں، اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں وہی مراعات اور ترقیاتی فنڈز حاصل کر رہے ہیں جو ہر منتخب نمائندے کو قانون کے تحت ملتے ہیں، ان 4حلقوں اپر نیلم، چکار، ہجیرہ اور برنالہ کو وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں نواز لیگ کی "حکومتی شراکت" کی مثال کے طور پر پیش کیا، حالانکہ باقی 29 حلقے اپوزیشن میں ہیں اور شدید حکومتی انتقامی اقدامات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں فنڈز کی بندش، میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں، سیاسی دباؤ اور انتقامی تبادلوں کی مداخلت بھی شامل ہے، لہٰذا یہ الزام کہ مسلم لیگ (ن) حکومت میں شامل ہو کر اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، محض چار حلقوں کی بنیاد پر لگایا گیا غیرمنصفانہ اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈہ ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنے آفیشل فیسبک اکائونٹ کے ذریعے جاری کردہ وضاحت میں بیرسٹر افتخار گیلانی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا اپنے سیاسی حریف کو "مسترد شدہ آدمی" کہنا نہ صرف غیر شائستہ طرزِ گفتگو ہے بلکہ تاریخی طور پر بھی بے بنیاد ہے، وزیراعظم کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی اپنی انتخابی کامیابی اٴْس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت، سرمایہ دار سردار تنویر الیاس کی طرف سے مبینہ طور پر دیے گئے دس کروڑ روپے اور سابق صدر ریاست راجہ ذوالقرنین کے بیٹے راجہ علی ذوالقرنین کی محنت کے نتیجے میں ممکن ہوئی، یہ تمام حقائق آج بھی سیاسی و صحافتی ریکارڈ کا حصہ ہیں، سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خود میڈیا کے ذریعے سنگین الزامات عائد کر چکے ہیں جن کا وزیراعظم آج تک کوئی جواب نہیں دے سکے، جہاں تک "مسترد شدہ" ہونے کا دشنام ہے، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ چوہدری طارق فاروق اسی حلقے سے وزیراعظم کے والد مرحوم سمیت خود وزیراعظم چوہدری انوار الحق کو تین بار شکست دے چکے ہیں۔
چوہدری طارق فاروق کی ساری سیاسی زندگی نظریاتی، جماعتی وفاداری اور جمہوری اقدار پر مشتمل جدوجہد سے عبارت ہے، انہوں نے نہ جماعتیں تبدیل کیں، نہ وفاداریاں بدلیں۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ نواز کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری طارق فاروق مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے 11 سال سینئر نائب صدر اور گزشتہ 3 سال سے سیکرٹری جنرل ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، انہیں قائد مسلم لیگ نواز میاں محمد نواز شریف کا بھرپور اعتماد حاصل ہے، دوسری طرف وزیراعظم کے خاندان کی جماعتیں بدلنے کی روایت اتنی پرانی اور مشہور ہے کہ پیپلزپارٹی آزاد کشمیر امور کی انچارج محترمہ فریال تالپور انہیں "ناقابل اعتبار" کا خطاب دے چکی ہیں۔ ان حالات میں اگر کوئی سیاسی یتیم، لاوارث، نظریاتی طور پر آوارہ شخص بے بنیاد الزامات اور دشنام ترازی کرتا ہے تو ان صاحب کو ریاست کا سب سے بڑا لوٹا ہو کر وزیراعظم کے منصب پر براجمان ہونے کا اعزاز مبارک ہو۔
وزیراعظم کیلئے مشورہ ہے کہ سیاسی مخالفین پر دشنام ترازی اور طعن و تشنیع کے بجائے اپنی کارکردگی، کابینہ کی سمت درست کرنے اور عوامی مسائل پر توجہ دیں، تاکہ آئندہ نسلیں انہیں کسی کارنامے کی بنیاد پر یاد رکھ سکیں، نہ کہ محض اقتدار پر براجمان ہونے کے دعوؤں پر، ان کا نام سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چوہدری طارق فاروق مسلم لیگ نواز مسلم لیگ ن
پڑھیں:
یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کی میر واعظ عمر فاروق سے ملاقات
وفد نے میر واعظ کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹے تک تفصیلی بات چیت کی۔ بات چیت میں مقبوضہ علاقے کو درپیش سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق بھارتی وزیر اور سیاستدان یشونت سنہا کی قیادت میں ایک وفد نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق سے سری نگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وفد میں سابق ایئر وائس مارشل کپل کاک، صحافی بھارت بھوشن اور امن کارکن سوشوبا باروے شامل تھے۔ وفد نے میر واعظ کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹے تک تفصیلی بات چیت کی۔ بات چیت میں مقبوضہ علاقے کو درپیش سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی، دونوں فریقوں نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مستقل بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔قبل از یںیشونت سنہا کی قیادت میں وفد نے مقبوضہ علاقے کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سمیت مختلف سیاسی نمائندوں اور گروپوں سے ملاقات کی۔ بھارتی وفد کل نئی دہلی واپس روانہ ہو گا۔