میانوالی جوڈیشل کمپلیکس حملہ: ملزم کو 25 سال قید، 51 اشتہاری قرار، عمر ایوب کے وارنٹ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سرگودھا کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے جڑے جوڈیشل کمپلیکس میانوالی حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے گرفتار ملزم اسماعیل کو 25 سال قید کی سزا سنا دی ہے، جو اس مقدمے میں دی جانے والی سب سے طویل سزا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں احمد خان بچھر، احمد چھٹہ اور بلال اعجاز سمیت 51 افراد کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
اس مقدمے میں پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما عمر ایوب خان کے پہلے ہی ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں، تاہم وہ تاحال مفرور ہیں۔ عدالت نے ان کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
9 مئی کے سانحات میں شامل یہ مقدمہ ان درجنوں کیسز میں سے ایک ہے جن میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان کو سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ عدالتی فیصلے کو سیاسی اور قانونی حلقوں میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاستی ادارے 9 مئی کے حملوں کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔