وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کراچی: سپریم کورٹ کے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کی تحقیقات اہم پیشرفت ،قاتل کی شناخت ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ شمس الاسلام پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ڈی ایچ اے فیز 6 ایک تاجرکی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مسجدسے باہرنکل رہے تھے،فائرنگ سے شمس الاسلام اوران کا بیٹازخمی ہواجنہیں فوری طور پر کلفٹن کے ایک نجی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وکیل شمس الاسلام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے دو خول برآمد ہوئے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا جا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات مختلف زاویوں سے کی جا رہی ہیں اور قاتلوں تک جلد رسائی حاصل کر لی جائے گی۔
واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی ساؤتھ سے ابتدائی کارروائی کی تفصیلات فوری طلب کی ۔
ادھرپولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق شمس الاسلام پرفائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی ہے ،جو ان کے سابق گن مین کابیٹاہے۔
ایس ایس پی ساتھ اسدرضاکے مطابق ملزم بھی جنازے میں شریک ہوا،جس نے مسجدسے نکلتے ہوئے شمس الاسلام پر فائرنگ کردی،ملزم نے شلوارقمیض پہن رکھی تھی جب کہ شناخت چھپانے کے لئے ماسک بھی پہن رکھاتھا۔ملزم نے فائرنگ کے بعدبلندآوازمیں کہاکہ اس نےاپنے باپ اور بھائی کابدلہ لے لیاہے۔
پولیس کے مطابق وکیل شمس الاسلام پر ماضی میں بھی حملے ہوچکے ہیں،چندروزقبل بھی ملزم نے حملہ کیاتھا۔ملزم کے والدکا2021میں قتل ہواتھا۔
ملزم کی گرفتاری کے لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ خواجہ شمس الاسلام کو شہر کا مہنگا ترین وکیل تصور کیا جاتا تھا۔ انہیں قیمتی گاڑیوں کا شوق تھا اور ان کی شخصیت کو کئی حلقے متنازع قرار دیتے تھے۔ ان کے خلاف مختلف مقدمات درج ہوئے، جن میں ایک کیس تاحال زیرِ التوا ہے۔ انہیں ماضی میں بعض جھگڑوں کے باعث حراست میں بھی رہنا پڑا۔ ادھرواقعے نے وکلا برادری میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی؛ 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
کراچی:قیوم آباد میں کمسن بچیوں اوربچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے اورنازیبا ویڈیوز بنانے والے درندہ صفت سفاک ملزم کےخلاف ایک اورمقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ساتواں مقدمہ سندھ عارضی رہائشی ایکٹ کی خلاف ورزی پرملزم اورمالک مکان کےخلاف درج کیا گیا ہے، جس کے بعد مرکزی ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 7 ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق ملزم شبیر احمد تنولی ولد محمد شفیق کے خلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں مکان مالک اعجاز اعوان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم شبیر شربت والے اورمالک مکان اعجاز اعوان کی جانب سے کرایہ داری ایگریمنٹ تھانے میں جمع نہیں کروایا گیا جب کہ ملزم شبیرکمرے میں بچے اوربچیوں کو لاکر نازیبا حرکات کرتا تھا۔
پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونےو الا موبائل فون فرانزک کے لیے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کی جانب سے ویڈیوز جمع کرنے اور انہیں فروخت کرنے کا شبہہ ہے۔ گرفتار ملزم کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔