وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کا لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم مرکز کا دورہ، زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ڈائریکٹر جنرل کے ہمراہ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز)کے مرکز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ لیا۔
جمعہ کووزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق وفد کا استقبال ڈی جی (لمز)میجر جنرل محمد ایوب احسن نے کیا جبکہ ڈاکٹر کرنل وقار نے انہیں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمز ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے، جدید ایگری ٹیک مشورے دو ملین سے زائد کسانوں تک پہنچانے اور مثلاً 2023 میں سفید مکھی کے حملے جیسے مسائل کے خودکار حل کے ذریعے 5 ارب روپے سے زائد کی بچت جیسے اقدامات میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر اور ان کی ٹیم نے وزارت آئی ٹی کے تحت شروع کیے گئے منصوبے "ایگری سٹیک" کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔ وفاقی وزیر نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایگری سٹیک پاکستان کی زراعت میں انقلاب لانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور ای-کامرس پلیٹ فارم ہے جو لمزکے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔دیگر اہم اقدامات میں "پاک سرزمین کارڈ" بھی شامل ہے جو کسانوں کے لیے ایک سمارٹ ٹول ہے جسے GIS/RS کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ زمین کے ریکارڈ، سبسڈی اور زرعی مشورے تک آسان رسائی ممکن ہو سکے۔وفد کے درمیان پاکستانی زرعی مصنوعات کی برآمدی استعداد کے ساتھ برانڈنگ کے امکانات پر بھی مفصل گفتگو ہوئی۔ نوجوانوں کے لیے زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا جن میں سمارٹ فونز کی تقسیم، رابطے کی بہتری، فصلوں کی پیداوار کی پیش گوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال اور لمز کے تحت مرکزی زرعی ٹیکنالوجی نظام کا قیام شامل ہے۔مربوط پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے لمز کی ایگری ٹیک اور آپریشنل توسیع کی حمایت کے لیے ایک سٹیئرنگ گروپ بنانے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوئی۔ شزا فاطمہ خواجہ نے لمزکو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا جبکہ ڈی جی ایس آئی ایف سی نے اس منصوبے کو حکومت پاکستان اور مسلح افواج کی مشترکہ کاوشوں کی بہترین مثال قرار دیا۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان کی زراعت اور ماحولیاتی شعبے کے لیے ٹیکنالوجی سے مزین اور پائیدار مستقبل کے عزم کا اعادہ کیا۔وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز) کی رسائی اور استعمال میں آسانی پر خاص زور دیا ہے۔ ان کی ہدایت ہے کہ لمزپلیٹ فارم مکمل طور پر فعال ہو اور سمارٹ فونز کے ذریعے عام عوام کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔ اس اقدام کا مقصد زمین سے متعلق خدمات کو عوام کی دسترس میں لانا، شفافیت میں اضافہ اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ موبائل کے ذریعے رسائی سے ریئل ٹائم ڈیٹا، مقام کی نشاندہی، اور زمین کے ریکارڈ کا موثر انتظام ممکن ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس قسم کی ڈیجیٹل شمولیت زمین کے نظم و نسق کو جدید بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر کے ذریعے زمین کے کے لیے آئی ٹی
پڑھیں:
ایف بی آر اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے اعلان کرتے ہوئے ایف بی آر میں جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دی ہے یہ فیصلہ اُن کی زیرِ صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات پر ہونے والے جائزہ اجلاس میں کیا گیا۔
وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ صرف ’ڈیجیٹائزیشن‘ کافی نہیں، بلکہ ایک مکمل مربوط اور طاقتور ڈیجیٹل ایکو سسٹم قائم کیا جائے، مزید برآں وزیر اعظم نے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کا بھی عندیہ دیا تاکہ یہ نظام عالمی معیار پر پورا اتر سکے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ خام مال کی تیاری، درآمد، مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور صارف کی خریداری تک کے تمام مراحل کا ڈیٹا ایک ہی مربوط نظام میں شامل کیا جائے اور یہ نیا نظام اس قدر مؤثر ہونا چاہیے کہ پوری ویلیو چین (Value Chain) کی براہ راست ڈیجیٹل نگرانی ممکن ہو سکے۔
ڈیجیٹل ایکو سسٹم کو قومی ترقی کے لیے ایک سنگِ میل کے طور پر تسلیم کیا جانا اہم پیش رفت ہے، ڈیجیٹل ایکو سسٹم چونکہ بہت سی ٹیکنالوجیز کو باہم مربوط کر کے موثر نگرانی کے ذریعے بہترین کارکردگی کا حصول ہے اور یہ تفصیلات آنا ابھی باقی ہے کہ حکومت کون کون سی ٹیکنالوجیز کو اس نظام کا حصہ بنائے گی، ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں شامل عمومی ٹیکنالوجیز کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔
ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ (ML) جو ڈیجیٹل نظام کو سیکھنے موازنہ کرنےاور بہتر فیصلے کرنے کے قابل بناتی ہیں، ایف بی آر جیسے اداروں کے لیے یہ ٹیکنالوجیز ٹیکس چوری کی نشان دہی، ڈیٹا کا تجزیہ اور خودکار رپورٹس کی تیاری جیسے امور میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
اس نظام میں (Digital Twins) بھی اہم ہے، جو کسی بھی مشین، نظام یا عمل کی ڈیجیٹل نقل ہوتی ہے، جو کہ نگرانی کرتے ہوئے مقرر کردہ معیار کے مطابق جائزہ لیتے ہوئے مسائل کی نشان دہی اور حل پیش کرتا ہے۔
اگر اس تصور کو ایف بی آر کی ویلیو چین پر لاگو کیا جائے تو خام مال کی آمد سے لے کر مصنوعات کی فروخت تک ہر قدم پر ڈیٹا کی نگرانی اور بہتری کا عمل انجام دیا جا سکتا ہے۔
EPR (Extended Producer Responsibility)یہ نظام اداروں کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ نہ صرف مصنوعات کی فروخت بلکہ ان کی بعد از استعمال کے بھی ذمہ دار ہوں، ایف بی آر اس اصول کو بزنس ماڈلز میں ضم کر کے ماحولیاتی، معاشی اور سماجی ترقی میں توازن پیدا کر سکتا ہے۔
ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی فعالیت میں RFID اور QR کوڈز جیسے ٹولز بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو اشیاء کی شناخت، ٹریکنگ اور رجسٹریشن میں فوری معلومات فراہم کرتے ہیں، ٹیکس سسٹم میں اگر درآمدی یا مقامی مصنوعات کو RFID یا QR کوڈ سے منسلک کر دیا جائے تو اس کی شناخت، نقل و حرکت اور فروخت کی مکمل نگرانی ممکن ہو سکتی ہے۔
انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) مختلف مشینوں اور سسٹمز کو انٹرنیٹ سے جوڑ کر ایک ’سمارٹ‘ نظام میں تبدیل کرتا ہے، ایف بی آر اگر اپنی تنصیبات اور سسٹمز کو IoT سے منسلک کرتا ہے تو نہ صرف روز مرہ کے امور خودکار ہوں گے بلکہ انسانی مداخلت میں بھی کمی آئے گی۔
Big Data Analyticsوسیع جمع شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کر کے درست رہنمائی فراہم کرتا ہے، ایف بی آر جیسے ادارے اس ڈیٹا کا استعمال کر کے ٹیکس پالیسیوں میں بہتری، کاروباری رجحانات کی پیش گوئی اور شفاف فیصلے کر سکتے ہیں۔
Cloud Computingڈیٹا کو انٹرنیٹ پر محفوظ، تیز اور باآسانی قابل رسائی بناتا ہے۔ Cloud-based solutions ایف بی آر کے ڈیٹا بیس کو محفوظ بنانے کا اہتمام کر سکتا ہے۔
Blockchainٹیکنالوجی اس تمام نظام کو محفوظ، شفاف اور ردوبدل سے محفوظ بنانے میں مدد دیتی ہے، اس کی مدد سے ٹیکس ریکارڈز ریفنڈز اور لین دین کو ایسے بلاکس میں محفوظ کیا جا سکتا ہے، جنہیں کوئی بھی تبدیل نہیں کر سکتا، اور یہی شفافیت اور اعتماد کی بنیاد ہے۔
یہ تمام ٹیکنالوجیز ڈیجیٹل ایکو سسٹم نظام میں باہم منسلک ہو کر کام کرتی ہیں تو ایک جدید، موثر، شفاف اور تیز رفتار نظام وجود میں آتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی اور جدت میں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے یقیناً بہتر کردار ادا کیا اور معیشت کے موجودہ استحکام میں بھی ان بہت اہم کردار ہے۔
لیکن ایک پہلو یہ بھی ہے کہ عمومی طور پر ماضی میں کئی پالیسیوں اور اصلاحاتی دعوؤں کا اعلان تو ہوا، مگر ان پر عملدرآمد یا تو بہت محدود رہا یا مکمل طور پر غیر مؤثر ثابت ہوا، اگر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق یہ نیا ڈیجیٹل نظام واقعی عملی شکل اختیار کر لیتا ہے تو یہ پاکستان کے لئے ایک بڑی خدمت ہو گی۔
اگر اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا تو یہ پاکستان کی بدقسمتی کی ایک اور کڑی کہلائے گا، جہاں وژن تو موجود ہوتا ہے مگر عمل درآمد مفقود
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں